Monday, January 4, 2010

خطبۂ حج

حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ سے قبل خطبہ حج دیتے ہوئے سماحۃ شیخ عبدالعزیز حفظہ اللہ نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا امت مسلمہ کو دہشت گردی کا سب سے بڑ ا چیلنج درپیش ہے جس سے امت کو ٹکڑ وں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے .اسلام امن کاضامن اور اس کا درس دیتا ہے اوردہشت گردی کا مخالف ہے ۔
شیخ عبدالعزیزحفظہ اللہ نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیا اور اس میں انہوں نے امت مسلمہ کی اجتماعی ذمہ داریوں کی جانب مسلمانوں کی توجہ دلائی.انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو اللہ تعالیٰ نے بڑ ے وسائل سے نواز رکھا ہے اور اسے ان وسائل کو اپنے بہتر انداز میں استعمال کرنا چاہئے ۔انہوں نے طاقت کے استعمال کے ذریعے اپنے نقطہ نظر کو منوانے کے طرزعمل کی مذمت کی۔
انہوں نے اپنے خطبہ میں نوجوانوں کو خاص طور مخاطب کیا اورکہا کہ مغربی چینلز مسلمان نوجوانوں کو گمراہ کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں لیکن مسلمانوں کے میڈیا کواس کا مقابلہ کرنا چاہئے اور اسلام کا دفاع اور تحفظ کرنا چاہئے .انہوں نے کہا کہ مسلمان نوجوانوں کواغیار کی اقدار سے مرعوب ہونے کے بجائے ان سے محتاط رہیں اور وہ دین کا علم حاصل کر کے آگے بڑ ھیں .انہوں نے مسلمانوں پر تقابلی مطالعہ کے حصول پر زوردیا۔
شیخ عبدالعزیز حفظہ اللہ نے مسلمان علماء اور مفتیان کرام کو مخاطب کرتے ہوئے ان پر زوردیا کہ وہ اسلام کے تحفظ کے لئے اپنا کردارادا کریں .ان تک جو نسل درنسل علم پہنچاہے اسے وہ دوسرے لوگوں تک پہنچائیں اور دعوت دین کا فریضہ احسن طریقے سے انجام دیں ۔
انہوں نے مفتیان کرام کوان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ مکمل علم کے بعد فتاویٰ جاری کریں ، وہ فتوے اور اس کے تقاضوں سے آگاہ ہوں .اگر کچے پکے علم کے حامل لوگ فتوے جاری کریں گے تواس سے انتشارپھیلے گا اور لوگ بھی گمراہ ہوں گے ۔
انہوں نے ماہرین تعلیم اور مفکرین تعلیم پر زوردیا کہ وہ اپنے دین کی روشنی میں اپنے اپنے ملک کی ضروریات کے مطابق اپنا نظام تعلیم وضع کریں ۔شیخ عبدالعزیزحفظہ اللہ کا کہنا تھا کہ آج ہم ماضی کے مقابلے میں انحطاط کا شکار ہیں لیکن ہم اپنی پستی اورقعرمذلت کا شکار ہونے کے اسباب تلاش کر کے اور اپنی اصلاح کے بعد اپنی عظمت رفتہ کو بحال کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بہتر تجربات کا ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کریں اور دوسروں کو بھی بہترعلم اور ہدایت سے آگاہ کریں ۔
انہوں نے کہا کہ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں اوراس میں حقیقت ہے کہ اس وقت بہت سے تنظیمیں اور ادارے اس بات کے لئے کوشاں ہیں کہ مسلمانوں کو ان کے دین سے بیگانہ کر دیا جائے اور انہیں راہ راست سے ہٹا دیا جائے لیکن اس صورت حال میں دشمن کی دسیسہ کاریوں کا مقابلہ کیا جائے ۔
شیخ عبدالعزیز حفظہ اللہ نے مسلمانوں پر زوردیا کہ وہ اپنے معاشرے میں اچھے لوگوں کی حوصلہ افزائی کریں .اگر صالح اوردیانت دار لوگ آگے آئیں گے تو اس سے ہم آگے بڑ ھ سکیں گے ۔
انہوں نے مسلمان ممالک کے حکمرانوں پر زوردیا ہے کہ اس وقت مسلم معاشروں میں نا انصافی بڑ ھ چکی ہے ، ظلم اورجبر کا دوردورہ ہے .ایسے میں حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے معاملات کو بہتر بنائیں اورلوگوں کو انصاف فراہم کریں ۔
انہوں نے اپنے خطبہ حج میں مسلمانوں پر خاص طور پر اپنا کردار بہتربنانے کی ضرورت پرزوردیا اور کہا کہ مسلمانوں کو اس دنیا میں اپنے تمام اعمال اخلاص نیت کے ساتھ انجام دینے چاہئیں اللہ کے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین پر عمل پیرا ہونا چاہیے کیونکہ اسی سے وہ اس دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو سکیں گے ۔
مفتی اعظم نے اپنے خطبہ حج میں مزید کہا ہے کہ دہشتگردی کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ۔ بعض طاقتیں دہشتگردی کے نام پر اپنے مقاصد حاصل کر رہی ہیں ۔ دھماکے اور دہشت گردی کی وارداتوں نے مسلمان ممالک کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔ مفتی اعظم نے تلقین کی کہ امت مسلمہ توحید کی طرف لوٹ آئے ۔میدان عرفات میں دنیا بھر سے آئے عازمین حج کو خطبہ دیتے ہوئے مفتی اعظم نے کہا کہ تقویٰ ہر مسلمان پر فرض ہے ۔حضور ا کرم انے انسانیت کو جہالت کے اندھیروں سے نکالا، سچ بولنے اور رواداری کی ہدایت کی۔مفتی اعظم نے کہا کہ تمام مخالفتوں کے باوجود اللہ نے اپنے پیغمبر اسلام کو کامیابی عطاکی۔ آج جو دین کے مخالف ہیں وہ کل بھی تھے ، لیکن آج ان مخالفین کے رنگ ڈھنگ اور اسلوب بدل گئے ہیں ۔ درپیش چیلنجز میں ایک امت میں بڑ ھتی ہوئی برائیاں ہیں ، برائیوں کو نیکی کا لبادہ اوڑ ھایا جا رہا ہے ۔مسلمانوں کو اس سے چوکنا اور چوکس رہنا چاہیے ۔ دہشت گردی بین الاقوامی سطح پر پھیل چکی ہے کچھ طاقتیں دہشتگردی کے نام پر اپنے مقاصد حاصل کر رہی ہیں ۔دھماکے اور دہشت گردی کی وارداتوں نے مسلمان ممالک کو تباہ برباد کر کے رکھ دیا ہے مفتی اعظم نے تلقین کی کہ اللہ کے بندوں اس پر غور کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم اس تباہی میں حصہ دار بن جاؤ۔بعض طاقتیں قرآن و سنت کا پیغام تبدیل کرنا چاہتی ہیں ۔مغربی اور لادینی تہذیب کو اسلام کا لبادہ اوڑ ھایا جا رہا ہے ۔اپنی مشکلات اور مسائل امت مسلمہ اپنے طور پر حل کرے ۔ مسلمانوں کا تحفظ مسلمان افواج کی ذمہ داری ہے ۔مفتی اعظم نے کہا کہ چیلنجز جو بھی ہوں لیکن مستقبل اسلام کاہی ہے امت میں ضعف ضرور آ گیا ہے لیکن امت مری نہیں ہے ۔ آج انسانی نظام آزمائے جا چکے ہیں دنیا نجات دہندہ کی متلاشی ہے جو صرف اور صرف اسلام ہے ۔ مفتی اعظم نے کہا کہ میڈیا کا فرض ہے کہ امت جن چیلنجز کا شکار ہے ان پر صحیح رہنمائی کرے ۔آج جو چینلز چل رہے ہیں ان پر فسق اور فجور اجاگر کیا جا رہا ہے ۔ میڈیا کو امت کی خدمت اور اس کے مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے ۔قرآن و سنت سے ملنے والے کلچر کی حفاظت کرنی چاہیے ۔
روزنامہ جنگ سے ماخوذ خبر
نیک اور امین قیادت آنے سے ہی حالات بدلیں گے ، خطبۂ حج
میدان عرفات (شاہد نعیم!نمائندہ جنگ) سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز نے خطبۂ حج کے دوران کہا کہ اسلام کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں اور مسلمان خود کش دھماکوں کے خلاف متحدہو جائیں ، انہوں نے امت کے سربراہان مملکت پر زور دیا ہے کہ وہ محروم طبقات کی فکر کریں اور مظلومین کو ان کے حقوق دلانے کیلئے اقدامات کریں ، انہوں نے واضح کیا کہ نیک اور امین قیادت آنے سے ہی حالات بدلیں گے ، انہوں نے کہا کہ عالمی ذرائع ابلاغ مسلمان نوجوانوں کو دین اور ثقافت سے دور کر رہے ہیں مسجد نمرہ سے خطبۂ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طرح طرح کی بدعات اور شرک کو عام کیا جا رہا ہے تاکہ مسلمان توحید حقیقی سے ہٹ جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے ضعیف احادیث اور روایات کو عام اور اسلام کے حقیقی پیغام کو دھندلا کیا جا رہا ہے ۔ مسلمانوں کی نجات کا واحد راستہ اللہ کے رسول اکی تعلیمات کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے میں ہے ۔ مفتی اعظم نے کہا کہ عالمی ذرائع ابلاغ مسلمان نوجوانوں کو ان کے دین اور ثقافت سے دور کر رہے ہیں تاکہ ہمارے نوجوان دین کی دولت سے محروم ہو جائیں ۔ اسلام امن و محبت کا دین ہے ، لہٰذا دہشت گردی کی اس وباء اور مسئلہ سے ہمیں نمٹنا ہے ۔ ہمیں اس سے کسی بھی قسم کی مصالحت نہیں کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہر امیر اور غریب پر فرض عائد ہوتا ہے کہ دین کی امانت پوری کریں مگر خاص طور پر امت کے ارباب اقتدار اور اہل ثروت افراد جو منصوبہ بندی کر سکتے ہیں ان پر زیادہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس نازک دور میں اپنے فرائض پہچانیں اور امت کی بھنور میں پھنسی ہوئی کشتی کو نکالنے کیلئے اپنی توانائیاں اور صلاحیتیں استعمال کریں ۔
میدان عرفات میں تیس لاکھ سے زیادہ حجاج کرام خطبہ سننے کے لئے جمع تھے اور انہوں نے خطبہ حج کے بعد ظہر اور عصر کی قصرنمازیں دو، دورکعت اکٹھے اداکی جس کے بعد حجاج نے میدان عرفات میں وقوف کیا جس کے دوران وہ یکسوئی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت وریاضت میں مصروف رہے ۔
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟