Sunday, June 28, 2009

بزم اطفال

از محمد حسان دانش
ایک باپ کی بیٹے کیلئے نصیحتیں

بیٹا زیادہ تر عالموں کی محفلوں میں بیٹھا کرو اور دانائوں کی باتوں کو غور سے سنا کرو۔
بیٹا ہمیشہ سچ کو اپنا پیشہ بنا لو ،جو شخص جھوٹ بولتا ہے اس کا چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے ۔
جنازے کی نماز میں شرکت کیا کرو اور دعوتوں اور عیش عشرت کی محفلوں سے ہمیشہ اپنے آپ کو بچا کر رکھو۔
بیٹا کوئی چیز پیٹ بھر کر مت کھائو ، کیونکہ اس سے عبادت میں سستی پیدا ہوتی ہے۔


بیٹا کسی جاہل کو اپنا دوست مت بنائو اور کسی دانا کو اپنا دشمن مت بنائو۔
بیٹا اپنے کاموں میں ہمیشہ علمائے کرام سے ضرور مشورہ کر لیا کرو۔
بیٹا باپ کی ڈانٹ ڈپٹ اولاد کیلئے اس طرح ہے جس طرح کھیتوںکیلئے پانی۔
بیٹا قرض لینے سے اپنے آپ کو بچائو، کیونکہ قرض دن کی رسوائی ہے اور رات کا غم۔
بیٹا اگر کوئی شخص تمہارے سامنے کسی کی شکایت کرے کہ فلاں نے میری آنکھ اندھی کر دی ہے تو جب تک تم دوسرے کی بات نہ سن لو اس وقت تک یقین نہ کرنا کیونکہ ممکن ہے کہ اس شخص نے اس کی دونوں آنکھیں پہلے ہی نکال دی ہوں ۔

رات کو سونے کی چند سنتیں

جن برتنوں میں کھانے پینے کی چیزیں ہوں ان کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھ دیں۔
اگر آگ جل رہی ہویا سلگ رہی ہو تو اس کو بجھا دیں۔
جب بچے تقریباً نو، دس سال کے ہو جائیں تو ان کے بستر الگ الگ کردیں۔
سرمہ دانی اپنے پاس رکھیں اور سوتے وقت سرمہ استعما ل کریں۔
بستر پر لیٹنے سے پہلے اس کو اچھی طرح جھاڑ لیں کیونکہ اگر کوئی نقصان دہ چیز ہوگی تو گر جائے گی۔
سونے سے پہلے مسواک کرنا بھی سنت ہے ۔
جب بستر پر جائیں تو سونے سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر قل ہوا للہ احد پڑھیں ، پھر قل اعوذ برب الفلق اور اس کے بعد سورۃ الناس پڑھ کر اپنی ہتھیلیوں پر پھونکیں اور جسم کے جس جس حصہ تک ہاتھ جائے وہاں پھیریں ، یہ عمل تین دفعہ کرنا سنت مبارکہ سے ثابت ہے ۔
بستر اتنانرم استعمال نہ کریں کہ صبح کی نماز کیلئے اٹھنے میں دقت پیش آئے ۔
داہنی کروٹ پر لیٹ کر دایاں ہاتھ گال کے نیچے رکھ کر سوئیں۔
لیٹ کر یہ دعا پڑھیں:’’ اَللَّھُمَّ بِاِسمِکَ اَمُوتُ وَاَحیَا ‘‘
باوضو ہو کر سونا بھی سنت سے ثابت ہے ۔
سوتے وقت تہجد کی نماز کی نیت کر کے سوئیں تو بہت بہتر عمل ہے۔
رات کو اگر کوئی برا خواب آئے تو اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھ کر کروٹ بدل کر سو جائیں۔

پانچ وقت نما ز کی فرضیت کیوں۔۔؟

1۔ رات کو سو کر صبح سویرے اٹھنا یہ موت کے بعد زندگی کی مانندہے ، اس کے شکر کیلئے یہ نماز فرض کی گئی ہے ۔
2۔ پھر طلوع فجرکے بعد دن شروع ہوتے ہی انسان کی روزی کے اسباب حاصل ہوئے اوران کی کھانے پینے کی ضروریات پوری ہوئیں تو اس کے شکر کیلئے نماز ظہر فرض ہوئی۔
3۔ ظہر کی نما زکے بعد لوگ کھانے پینے اور نیندکرنے میں مصروف ہوتے ہیں ان حالتوں میں اللہ کی عبادت میں غفلت ہوتی ہے اس کی تلافی کیلئے یہ نمازِ عصر فرض ہے۔
4۔ جب سورج غروب ہو گیا تو اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتیں پوری ہو گئیں ان کے شکر کیلئے نما ز مغرب فرض کی گئی۔
5۔شکر پورا کرنے کیلئے اور اچھے خاتمے کیلئے نما ز عشاء فرض ہوئی اور یہ تمام اعمال کر کے عشاء کے بعد سونا ایسا ہے جیسا کہ ایمان اور اسلام کی حالت میں موت ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو اس کی ان گنت نعمتوں کا شکر ادا کرنے اور اس کی رضا کیلئے پانچ وقت کی فرض کردہ نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟