Monday, November 2, 2009

اخبار الجامعہ

محمد طیب معاذ
گذشتہ دنوں جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں محقق اہلحدیث سرمایہ اہلحدیث فضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ تعالیٰ رئیس ادارہ علوم اثریہ فیصل آباد تشریف لائے ۔ انہوں نے نمازِظہر کے بعد طلباء کرام کو خصوصی پند ونصائح سے نوازا جس کا خلاصہ افادہ قارئین کیلئے پیشِ خدمت ہے ۔
بعد الحمد والصلاۃ
واجب الاحترام اساتذہ عظام اور طلباء کرام میں انتہائی اختصار کے ساتھ صرف دو چیزوں کا تذکرہ کرنا چاہتا ہوں اور یہی دو چیزیں دورِ طالب علمی میں آپ کے پیشِ نظر رہنی چاہیے سب سے پہلے تو آپ اپنے مقام ومرتبہ کو پہچانئے کہ آپ ہی علوم نبوت کے حقیقی وارث ہیں آپ کو بلغوا عنی ولو آیۃ کے عظیم فریضہ کو ادا کرنے کیلئے ہرممکن تگ و دو کرنی چاہیے ہمارا معاشرہ اخلاقی بگاڑ کا بری طرح شکار ہو چکا ہے ۔

اخلاقی قدریں نا پید اور اسلامی تہذیب وتمدن گم ہو چکا ہے مگر اس کے باوجود یہ معاشرہ وارثان علوم نبوت کی بے عملی اور بدعملی برداشت نہیں کرتا۔ ہمیں ہر حال اور ہر جگہ لوگوں کے سامنے اسلام کا عملی نمونہ پیش کرنا چاہیے ہمارے اسلاف اسلامی تعلیمات کا اس قدر پاس اور خیال رکھتے تھے کہ محدث عظیم علی بن المدینی رحمہ اللہ کے بارے میں ترجمہ نگاروں نے لکھا ہے کہ لوگ ان کے نشست برخاست کے طریقے گفتگو کرنے کے سلیقے اور ان کی وضع قطع کو نوٹ کیا کرتے تھے اور اسی کے مطابق اپنی زندگیوں کو سنوارا کرتے تھے اہل علم کی بدعملی اور بے عملی سے دین اسلام پر دھبہ پڑ تا ہے اس لیے ورثاء علوم نبوت کو چاہیے کہ وہ اپنے عمل صالح سے تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیں ۔
دوسری نصیحت: فضیلۃ الشیخ حفظہ اللہ نے اپنے خطاب میں طلبا کرام کو حصول علم میں مشقت برداشت کرنے کی تلقین کی انہوں نے فرمایا کہ اہل خیر اور مدارس کے منتظمین نے آپ لوگوں کیلئے ہمہ قسم کی سہولیات مہیا کی ہیں اور دن رات آپ کی ضروریات کو پورا کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ تو طلبا کا بھی یہ حق بنتا ہے وہ اپنے آپ کو حصولِ علم کیلئے وقف کر دیں آپ کی تمام تر مصروفیات حصول علم کیلئے ہونی چاہیے اگر طلبا کرام حصول علم میں سستی کرتے ہیں تو یہ مدرسہ کے ساتھ نمک حرامی ہے ۔انہوں نے اپنے وعظ میں کثرت کیساتھ سلف صالحین کے واقعات کا تذکرہ کیا جس میں انہوں نے سبیل علم میں آنے والی مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا امام حجاج بن مشاعر رحمہ اللہ جوکہ امام مسلم رحمہ اللہ کے استاذ ذِی وقار ہیں فرماتے ہیں کہ میں جب حصول علم کیلئے گھر سے نکلا تو میری والدہ محترمہ نے 100روٹیاں پکا کر بطور زاد راہ عطا کی تو امام حجاج بن مشاعر رحمہ اللہ ہر روز ان روٹیوں میں سے ایک روٹی جوکہ مرورِ زمانہ کے باعث خشک ہو چکی تھی پانی میں ڈبو کر کھاتے تھے وہ اپنی ایک خشک روٹی کیساتھ 24گھنٹے گزارتے تھے یہاں تک کہ 100دن گزر گئے تو آپ اندازہ لگائیں کہ کتنی مشکلات اور مصائب اٹھائیں یعنی کہ تن آسانی سے علم حاصل نہیں ہوتا۔ مسند العصر حافظ سلیمان بن احمدطبرانی (۶۶۰) رحمہم اللہ جنہوں نے امت اسلامیہ کیلئے معاجم ثلاثۃ جیسی مفیدکتب تالیف کی ہیں ان سے کسی سائل نے پوچھا کہ آپ نے یہ علم وفضل کیسے حاصل کیا آپ نے کس طرح یہ عظیم الشان کتب سپرد قلم کی ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ میں تقریباً 30 سال تک نرم بستر پر نہیں لیٹا صرف ٹیک لگا کر کچھ دیر سستا لیتا پھر تعلیم وتعلم اور کتابتِ علم میں مصروف ہوجاتا تھا ۔ (رحمہم اللہ جمیعاً)
اس لئے آپ کو بھی حصولِ علم میں آنے والی مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا چاہیے ۔
آخر میں اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سلف صالحین کا صحیح خلف (جانشین) بنائے ۔ آمین
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟