Monday, November 2, 2009

سیرت کے شناور ۔۔۔جوارِ رحمت میں

فیض الابرار صدیقی

اے مطمئن جان اپنے رب کی طرف واپس آجا راضی خوشی پس میرے پیارے بندوں میں شامل ہوجا اور میری جنت میں داخل ہوجا۔ (القرآن) ایک اہل علم کی موت ایک جہاں کی موت ہوتی ہے ۔
۱۳ اکتوبر ۲۰۰۹ء کا دن ایسے ایک فرد کے سفر آخرت کا دن تھا جس کی موت حقیقت میں اک عالم کی موت تھی ۔ وہ فرد جس کی شب وروز کی مصروفیت اللہ رب العزت کی وحدانیت کے حقیقی تصور کو لوگوں کے سامنے پیش کرنا تھا۔ جس فرد نے زندگی کا مقصد رسالت کے پیغام کو عام کرنا بنا لیا تھا ، وہ فرد جس نے زندگی میں سلف صالحین کے منہج کو اپنا منہج قرار دے دیا تھا ۔میری مراد عصر حاضر کی عظیم علمی شخصیت سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چلتا پھرتا انسائیکلو پیڈیا سلفی منہج کے حقیقی ترجمان اور عظیم ا سکالر پروفیسر عبد الجبار شا کر رحمہ اللہ ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل الدعوۃ اکیڈمی انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد ہیں ۔ رب العزت ان پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے ۔ آمین

ایک انسان اپنی تمام زندگی سرگرداں گزار دیتا ہے اس کے ہاتھ کچھ آئے یا نہ آئے آنے والی نسلیں یہ فیصلہ کرتی ہیں کہ اس شخص کو کیا حاصل ہوا لیکن اللہ رب العزت نے انبیاء کے وارثین کو ان کی زندگی میں ہی عزت دینے کا فیصلہ کر دیا۔
پروفیسر عبد الجبار شا کر رحمہ اللہ کا شمار بھی اسی زمرے میں ہوتا ہے جنہیں اللہ رب العزت نے یہ بلندمقام زندگی میں ہی عطا فرمادیا تھا۔
آپ رحمہ اللہ کی ساری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت میں گزری۔ دین اسلام کی نشر واشاعت وتبلیغ کے ضمن میں شرک وبدعات کے رد میں آپ کی گفتگو اور خطابت بے مثال وبے نظیر مقام کی حامل تھی۔جبکہ گمراہ فرقوں کے رد کو بیان کرنے پر بھی آپ کو خصوصی مہارت حاصل تھی ۔ آپ رحمہ اللہ کی گفتگو کتاب وسنت کے دلائل سے مزین ہوتی تھی۔
چونکہ ایمان اور عقیدہ ، انسانی ذہن کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے اور ذہن وفکر کی روشنی سے شخصیت کو بالیدگی اور جلا ملتی ہے ۔ پروفیسر عبد الجبار شا کر رحمہ اللہ ایک متدین اور راسخ العقیدہ مسلمان اور بالیدہ وکشادہ ذہن وفکر کے مالک اور گوناگوں صفات کے مالک تھے اور بدعات کے حوالے سے آپ رحمہ اللہ بہت بے باک ، جرأت مند اور دبنگ فرد تھے ۔ اسلام کے نظریات کے حوالہ سے واضح موقف کے مالک تھے اور اس کا اظہار ان کی تحریر وتقریر میں ہوتا رہتا تھا اس ضمن میں کسی مصلحت یا خوف کو انہوں نے اپنے پاس جگہ نہ دی بلکہ حق بات کہنے میں کبھی بھی جھجک محسوس نہ کی۔
ان کی وفات سے علمی دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے اسے پر کرنا یقینا انتہائی مشکل ہو گا۔ ملک کے ممتاز عالم دین اور خطیب ومؤلف پروفیسر عبد الجبار شا کر رحمہ اللہ نے ۱۳ اکتوبر ۲۰۰۹ء کو داعی اجل کو لبیک کہا اس طرح شیخوپورہ کی علمی سرزمین سے طلوع ہونے والا علم ودانش کا سورج ساری زندگی دین اسلام کیلئے وقف کر دینے والا 63 سال کی عمر میں اسلام آباد میں غروب ہو گیا ۔ إنا للہ وإنا إلیہ راجعون
نامور عالم دین اہل قلم اور معروف خطیب جو اپنے شہر اورصوبے سے باہر قومی افق پر بھی جانے جاتے تھے وہ اسلام کے حقیقی مقاصد سے واقف تھے لہذا انہوں نے پاکستان اور مسلمانوں کو اسلامی بنیادوں پر استوارکرنے کیلئے اپنی تمام جسمانی اور ذہنی صلاحیتیں وقف کر دیں ۔
اردو عربی انگریزی زبان کے ماہر پروفیسر عبد الجبار شا کر رحمہ اللہ نے سوگواران میں ایک بیوہ چھ بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑ یں ہیں ۔
ادارہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ اور ادارہ ماہنامہ اسوئہ حسنہ اللہ رب العزت سے دعا گو ہے کہ وہ مرحوم کی بشری لغزشوں کو معاف فرماتے ہوئے جنتِ معلی کا مکیں بنائے اور جملہ سوگواران کو اس صدمہ پر صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟