Monday, November 2, 2009

اے طائرِ لاہوتی اس رزق سے موت اچھی

اداریہ
قال اللہ عزوجل ﴿رَبِّ اجعَل ہَذَ ا البَلَدَ آمِناً وَارزُق اَہلَہُ مِنَ الثَّمَرَاتِ﴾(البقرۃ) ’’اے میرے رب اس شہر کو (مکہ)امن کا گہوارہ بنا دے اوراس کے باسیوں کو پھلوں کی روزی دے ۔‘‘
قرآن کے یہ الفاظ دراصل ابو الأنبیاء سیدنا إبراہیم علیہ السلام کی دعا کے ہیں جس میں اس بات کی طرف واضح اشارہ موجود ہے کہ کسی بھی شہر یا ملک کی معیشت کی بحالی اس کے امن وامان کی صورتحال کے ساتھ وابستہ ہے ۔ معاشی آسودگی بحالی امن کے بغیر ممکن نہیں ہے مگر شومئی قسمت کہ مملکت خداد پاکستان اندرونی اوربیرونی سازشوں کے سبب امن کی نعمت سے محروم ہو چکا ہے ملکِ عزیز پاکستان کا امن وامان تہہ وبالا کر دیا گیا ہے آئے روز خودکش دھماکے ، انتہا پسندوں کی تخریبی کاروائیاں سرحدوں کی غیر یقینی صورت حال سے اہل پاکستان ہی نہیں بلکہ پورا عالمِ اسلام حیران وپریشان ہے ۔

مملکت خداد پاکستان آگ وخون کے ایسے دریا کو عبور کر کے حاصل کی گئی ہے جن کی تفصیلات سے ہر صاحب علم اچھی طرح واقف ہے اب دوبارہ اس مملکت کو آگ وخون کے دریا میں ڈبو نے کی سازشیں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں ۔دگرگوں ہوتی اس صورت حال میں اس وقت بھونچال ساآ گیا جب میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ افواج پاکستان کے ہیڈ کوارٹر (G-H-Q)واقع راولپنڈی پردہشت گردوں نے حملہ کر دیا اور تقریباً چالیس کے قریب اہل کارں کو یرغمال بنا لیا مگر افواج پاکستان کے جوانوں نے روایتی بہادری اور پیشہ وارانہ مہارت سے ان دہشت گردوں پر قابو پالیا بلاشبہ پاکستان آرمی اپنی اس کامیابی پر مبارکباد کی مستحق ہے مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس واقع کے پیچھے کونسے ہاتھ ہیں اور دہشت گردوں کا ہدف پاک فوج ہی کیوں ۔ ۔ ۔ ؟
اہل نظر اور دانشورحضرات کا تجزیہ تو یہی ہے کہ یہ سراسر امریکا کی بلیک واٹرنامی خفیہ تنظیم کا ہی ’’کالا دھندا‘‘ ہے کیونکہ گذشتہ دنوں پاک فوج نے پاکستان کیلئے مجوزہ (غلامی فنڈ) کیری لو گربل کی شدید مخالفت کی تھی اگر فوج کی جانب سے اس بل پر شدید تحفظات کا اظہار نہ کیا جاتا توممکن تھا کہ ’’جمہوری حکومت ‘‘اس بھیک کو بلا چوں چراں قبول کر لیتی۔

کیری لوگربل کیا ہے ؟
کیری لوگربل امریکی سنیٹر جان کیری اور لوگرکاپاکستان کیلئے تیار کردہ امدادی پیکج ہے جس میں پاکستان کی خود مختاری ، آزادی کو چیلنج کیا گیا ہے ۔اس کی شرائط پاکستان کو غلام بنانے کی کوششیں ہیں ۔پاکستان کو ایسی شرائط میں جکڑ نے کی کوششیں کی جا رہی ہے جس سے امریکا بہادر کو پاکستان کے فوجی عدالتی اور دیگر حکومتی شعبوں میں براہِ راست مداخلت کی اجازت حاصل ہو گی ۔
آئیے ذرا اس بل کی شرائط پر نظر دہراتے ہیں یہ بل 24 ستمبر 2009ء کو امریکی سینیٹ سے منظور ہوا۔ اس بل کے تحت پاکستان کو 7.5 بلین ڈالر کی رقم اگلے پانچ سال میں ملے گی ، جس میں سے 1.5 ہر سال ملا کرے گی، مگر اس بل میں تحریر ہے کہ امداد روکی بھی جا سکتی ہے اگر امریکہ نے درج ذیل امور خلاف شرائط محسوس کیں ۔
٭ پاکستانی فوج یا کسی انٹیلی جنس ادارے میں ’’موجود عناصر ‘‘ (یعنی براہ راست الزام) کی جانب سے انتہا پسندوں یا دہشت گرد گروپوں کی مددخصوصاً وہ گروپ جنہوں نے افغانستان میں امریکی یا اتحادی افواج پر حملے کئے ہوں (یعنی پاک فوج کی 2000 جانوں کی قربانی کو مطلقاً فراموش کر دیں )یا پڑ وسی ممالک کے لوگوں یا علاقوں پر حملوں میں ملوث ہوں (ظاہر سی بات ہے پڑ وسی ملک کا مطلب بھارت اور علاقے کا مطلب کشمیر ہے )۔
٭ سرحد پر پڑ وسی ممالک میں حملوں کی روک تھام(یعنی اپنے ملک میں دہشت گردی کی موجودگی کا اعتراف) قبائلی علاقوں میں دہشت گرد کیمپوں کی بندش (ڈرون حملوں کا جواز بنانا)۔ ملک کے مختلف حصوں بشمول کوئٹہ اور مریدکے (یعنی نام نہاد شورائے کوئٹہ کے وجود کو تسلیم کرنا اور لشکر طیبہ کی موجودگی کا اقرار) میں موجو د دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا مکمل خاتمہ ۔
٭ پاکستان کی سیکورٹی فورسز پاکستان میں عدالتی وسیاسی معاملات میں عملاً یا کسی طریقے سے دخل اندازی نہیں کریں گی(یعنی ملکی خود مختاری میں مکمل مداخلت)
٭ فوجیوں کی ترقی کے معاملات پر نظر رکھنے اور مدارس کے نصاب کی تبدیلی کی بھی بات کی گئی۔
ظاہر سی بات ہے کہ ایسی شرائط قوم کیلئے غلامی کا پروانہ ہی ہوتیں ہیں لیکن یادرکھئے ! اسلام دشمن طاقتوں کا اصل مقصد پاکستان کے ناقابل تسخیر ایٹمی پروگرام کو تسخیر کرنا ہے ۔ ہمارے ارباب اختیار اورنام نہاد دانشور اس بل کے خلاف عوامی اور حقیقت پر مبنی مخالفت کو دیکھ کر بری طرح بلبلا اٹھے ہیں ستم بالا ستم تویہ ہے کہ امریکا میں تعینات پاکستان کے سفیر حسین احمد حقانی صاحب نے تو میڈیا پر پاکستانی قوم کو اس بل کی شرائط پر یا ۔ ۔ ۔ یاکا چکر دیا تھا جبکہ ’’عوامی حکومت‘‘ نے بھی اس بل کے بدلے میں ملنی والی بھیک کو پاکستان کیلئے سود مند قرار دے رہی ہے اس پر مستزاد ہمارے وزیر خارجہ اسی بات پر شاداں وفرحاں ہیں کہ امریکا کا وضاحتی بیان بھی اس بل کیساتھ منسلک کیا جائے گا شاید ان کو اس بات کا علم نہیں کہ وضاحتی بیان سے اس بل کی شرائط غلامی میں کوئی فرق نہیں پڑ ے گا۔ کیا یہ بل پاکستان کے دکھوں کا مداوا کرسکے گا ہرگز نہیں جس بل یا امداد کے بدلے میں کسی قوم کا دفاع اورایٹمی ادارے داؤ پر لگ جائیں وہ قوم کبھی بھی سرخرو نہیں ہو سکتی ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام میں اقبال کے فلسفہ خودی کا جذبہ پیدا کیا جائے تاکہ ہم اس رزق سے دستبردار ہوجائیں جس سے پرواز میں کوتاہی آتی ہو۔

اے طائرِ لا ہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

مقتدر ومتمول طبقے کو بھی چاہیے کہ وہ مال ومنال اور حب جاہ وکمال کی لالچ میں دوسروں سے بھیک مانگنے کی بجائے سادگی وکفایت شعاری کو اپنائے اور اگر واقعی پاکستان کا خزانہ خالی ہو چکا ہے تو اصحاب اقتدار کو چاہیے کہ وہ اپنا سرمایہ یورپی بنکوں سے نکلوا کرپاکستان واپس لائیں اور ایسی دور رس تجارتی پالیسیاں ترتیب دی جائیں جس سے معیشت کو سہارا ملے ۔ بیگانوں کی امداد پر پلنی والی قوم غیور وجسور نہیں ہو سکتی۔اب اتحاد واتفاق کا وقت ہے ہمیں اپنے دفاع اور شناخت کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا ہو گی اب پاکستانی قوم کو حقیقی معنوں میں متحد قوم بن کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ چلناچاہیے تاکہ افواجِ پاکستان حفاظتِ پاکستان کیلئے جرأت مندانہ اور دوراندیش فیصلے کرسکے اور پاکستان کی طرف بڑ ھتے ہوئے خطرات کو روکنے میں کامیاب ہو سکے ۔اور پاک فوج کو بھی چاہیے کہ جس طرح انہوں نے اپنے ہیڈ کوارٹرکو بچانے کیلئے جان کی بازی لگائی اسی جذبہ ولولہ کیساتھ اسلامی احکامات کو نافذ کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور حکمران جماعت کو اس بات پر مجبور کرے کہ اسلام کے نفاذ میں ہی پاکستان کے امن کی ضمانت ہے ۔
اس وقت وطنِ عزیز جن سنگین بحرانوں بیرونی خطرات اوراندرونی خلفشار سے دوچار ہے اس سے نجات کا واحد راستہ یہی ہے کہ ہم اپنی اپنی سطح اوردائرہ اختیار میں اسلامی احکامات کی تنفیذ کریں اور اصحاب اقتدار پر بھی لازم ہے کہ وہ اسلامی فکر رکھنے والے بلاد اسلامیہ کیساتھ روابط کوبڑ ھائیں امریکہ اوردوسری اسلام دشمن طاقتوں سے فاصلہ رکھیں اسی میں ہی وطن عزیز کی مشکلات کا مداوا ہے ۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمارے سیاستدانوں اسلام پسندوں اور محب وطن قوتوں کو ذاتی اور وقتی مفادات کی بجائے اجتماعی اورنظریاتی مفادات کیلئے جمع ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔ آمین
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟