Monday, November 2, 2009

سرکش پیڑ

محمد شعیب مغل

ہاں ! ہاں !ہم جنگ کیلئے تیار ہیں ۔۔۔ ہاں !ہم بھی جنگ کیلئے تیار ہیں ۔۔۔ ہم نے کوئی چوڑ یاں نہیں پہن رکھیں ۔ تم کیا سمجھتے ہو کہ ہم کمزور ہوگئے ہیں ۔ ہمارے بازؤوں میں وہ قوت وطاقت نہیں رہی ہم آج بھی تمہارا برا حال کرسکتے ہیں ۔۔ ۔اور ولولہ انگیزاشعار کی آوازیں گھونجنے لگیں ۔لوگوں کا خون جوش مارنے لگا رونگٹے کھڑ ے ہوگئے ۔اور چہرے غصے اور غضب سے لال وسرخ ہونے لگے اور ہتھیار ۔۔۔ہتھیار کی آوازیں بلند ہونے لگیں ۔ معرکہ بعاث آج ہم دوبارہ جوان بن کر دیکھائیں گے ۔

اور مقام حرّہ پر ہتھیار تھامے ہوئے ایک دوسرے کے مدمقابل جنگ کیلئے تیار تھے کہ یکدم رسول اللہ محمد مصطفی احمد مجتبیٰ ا آپہنچے اور ارشاد فرمایا : اے مسلمانوں کی جماعت ! اللہ! اللہ ۔ کیا میرے ہوتے ہوئے جاہلیت کی پکار! اور وہ بھی اس کے بعد کہ اللہ تمہیں اسلام کی ہدایت سے سرفراز فرما چکا ہے اور اس کے ذریعے تم سے جاہلیت کا معاملہ کاٹ کر اور تمہیں کفر سے نجات دیکر تمہارے دلوں کو آپس میں جوڑ چکا ہے ۔ (الرحیق المختوم :ص/۳۲۴)
قارئین کرام! یہ واقعہ مدینہ میں اس وقت واقع ہو ا جب انصار صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دونوں قبیلے ۔اوس وخزرج۔ کے چند افراد ایک ساتھ بیٹھے باہم کلام تھے کہ اتنے میں وہاں سے ایک بوڑ ھا یہودی کافر شاش بن قیس جس کے پاؤں قبر میں پڑ ے تھے گزرا اور بولا : اوہ! اس دیار میں بنو قیلہ کے افراد متحد ہوگئے ہیں ! بخدا ان اشراف کے اتحاد کے بعد تو ہمارا یہاں گزر نہیں ۔ (الرحیق المختوم: ص/۳۲۴)اور اس نے تعصب ، عداوت اور نفرت سے بھرے زہر کی پھنکاریں ماریں اور صحابہ کو زہر آلودہ کر دیا ۔ جن کے بارے میں قرآن کہتا ہے ﴿وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِینَ اتَّبَعُوہُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَرَضُوا عَنْہُ﴾(التوبۃ:۱۰۰)یعنی اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں ۔
اور آج نہ جانے کتنے ہی شاش بن قیس ہمارے درمیان موجود ہیں جو دو بھائیوں ، دوستوں ، قبیلوں اور قوموں کے درمیان اپنا زہر اُگل رہے ہیں ۔ اور ان کے مابین انتشار برپا کرنے پر تُلے ہوئے ہیں ۔ یہ وہ شیاطین ہیں جن کا نہ کوئی دین ہے اور نہ کوئی مذہب ۔ ان سے مسلمانوں کے درمیان الفت، محبت، اخوت اور رواداری کے جذبات برداشت نہیں ہوتے جس بنا پر یہ کبھی عبد اللہ بن أبی منافق کی شکل میں آتے ہیں تو کبھی ہنود ، یہود و نصاریٰ کی شکل میں ۔ اور ہم سمجھے بغیر ان شرور الناس کی باتوں پر کان دھرتے ہیں اور ان کے کلام پر یقین کرتے ہوئے دستِ گریباں ہوجاتے ہیں اور ان کے فریب میں آ کر اسلامی روایات کو پسِ پشت ڈال کر حسب ونسب ، عصبیت وجاہلیت کے گرویدے بن جاتے ہیں اور اپنے آباؤ اجداد پر فخر اور اپنے نفسِ نفیس کو افضل ، ا کرم ، اعلیٰ وبرتر تصور کرتے ہوئے زمین پر متکبر انہ چال چلتے ہیں اور دوسروں کو ذلیل ، حقیر ، کمزور اور کمتر جانتے ہیں ۔
اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے : ﴿وَلَا تَمْشِ فِی الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا﴾(بنی اسرائیل :۳۷)
اور تو زمین پر متکبرانہ چال نہ چل تو زمین کو ہرگز پھاڑ نہیں سکتا اور نہ ہی پہاڑ وں کی طوالت کو پہنچ سکتا ہے ۔
اور انسان یہ کیوں بھول جاتا ہے کہ اس کی پیدائش ایک ہی طریق اور ایک ہی قطرے سے ہوئی ہے ۔ ارشاد ربانی ہے :﴿فَلْیَنْظُرِ الْإِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ ٭خُلِقَ مِنْ مَاءٍ دَافِقٍ ٭یَخْرُجُ مِنْ بَیْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ ﴾(الطارق:۵تا۷)
انسان غور کرے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے ؟ وہ پیدا کیا گیا ہے ذرا سے اچھلتے ہوئے پانی سے ، جو نکلتا ہے ریڑ ھ اور پسلیوں کے بیچ سے ۔ پر انسان پھر بھی عقل کے ناخن نہیں لیتا اور حدود کو پامال کرجاتا ہے ۔
قارئین کرام! یہ حرکات اور جذبات انسان میں کب پیدا ہوتے ہیں جب اس پر شیطان حاوی اور وہ دین مبین سے بہت دوری پر ہوجاتا ہے ۔ توپھر اعداء الاسلام کو اپنی فتنہ انگیزی پھیلانے کا بھر پور موقع مل جاتا ہے اور وہ ضعیف الإیمان افراد میں عصبیت کا بیج بوتے ہیں اور آہستہ آہستہ اسے جاہلیت کا پانی فراہم کرتے ہیں اور ایک دن آتا ہے کہ وہ ایک سرکش پیڑ بن چکا ہوتا ہے اور زہریلے ثمر سے مزین ہوتا ہے کہ جو چھوئے بھی تو بیمار ہوجائے ۔
قارئین کرام! اللہ رب العزت نے انسان کی نسبت فرمایا : ﴿لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِی أَحْسَنِ تَقْوِیمٍ ﴾(التین :۴)کہ ہم نے انسان کو احسن تقویم پیدا کیا اور خود اپنی نسبت فرمایا : ﴿فَتَبَارَکَ اللَّہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِینَ﴾(المومنون:۱۴) بڑ ا ہی بابرکت ہے اللہ جواحسن الخالقین ۔ اب سوال یہ کہ : کیا احسن الخالقین نے احسن تقویم کو فقط لہو ولغو ، حسب ونسب ، شہوت وھواء کا تابع بنا کر بھیجا ہے یا اس کی زندگی کا کوئی مقصد بھی ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِیَعْبُدُونِ ﴾ (الذاریات: ۵۶) میں نے جن وانس کو فقط اپنی عبادت کیلئے تخلیق کیا ہے ۔ یعنی احسن تقویم کا مقصدِ حیات اللہ کی عباد ت ہے ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عبادت ہی کیوں اور عبادت کیا ہے ؟
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿الَّذِی خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیَاۃَ لِیَبْلُوَکُمْ أَیُّکُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ﴾( الملک :۲) اس نے موت وحیات کو تخلیق کیا تاکہ تمہیں آزما سکے کہ کون احسن عمل کرنے والا ہے ۔ احسن عمل کیا ہے ؟ احسن عمل :وہ عمل ہے جس کا حکم رب تعالیٰ اور نبی مکرم ﷺ نے دیا ہو ۔ اور وہی عبادت ہے ۔ اسم جامع لما یحبہ اللہ من الأقوال والأفعال الظاہرۃ والباطنۃ یہ ایک ایسا جامع اسم ہے کہ انسان کے تمام ظاہری وباطنی اقوال وافعال جو اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ بنے وہ عبادت ہے ۔ جبکہ برعکس اس کے احسن تقویم عصبیت کی لوگوں کو دعوت دیتا ہے اور قتال پر آمادہ کرتا ہے اور عصبیت کی خاطر غصے میں آ جاتا ہے جو کہ اللہ کی ناراضگی کاسبب بنتا ہے جیسے نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : لیس منا من دعا إلی عصبیۃ ، ولیس منا من قاتل علی عصبیۃ ، ولیس منا من غضب لعصبیۃ۔ (مسلم)
جس نے عصبیت کی طرف بلایا وہ ہم میں سے نہیں اور جو عصبیت پہ لڑ ا وہ ہم میں سے نہیں ، اور جو عصبیت کی وجہ سے غصے ہوا وہ ہم میں سے نہیں ۔ کیونکہ رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ﴿یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَأُنْثَی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللَّہِ أَتْقَاکُمْ إِنَّ اللَّہَ عَلِیمٌ خَبِیرٌ﴾(الحجرات: ۱۳) اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہارے خاندان اور قبائل بنائے تاکہ تم پہچانے جا سکویقینا اللہ کے ہاں مکرم متقی ہے اور اللہ جاننے والا خبردار ہے ۔ یہ تمہارے خاندان، قبائل اور قومیں جن پر تم اپنا حسب ونسب چلاتے ہو اور اپنے آپ کو خود بنفسہ افضل وا کرم جانتے ہو حقیقت میں یہ تو صرف تمہارے تعارف کیلئے ہے اور تم میں مکرم تو وہ ہے جو اللہ کے ہاں ا کرام والا متقی، پر ہیزگاراور خوف الٰہی رکھنے والا ہے ۔اور یہ جان لو کہ رب تعالیٰ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے کہ اس میں کتنا تقویٰ ہے نہ کہ تمہاری صورتوں کو ، نہ حسب کو ، نہ نسب کو، نہ جسد کو ، بلکہ جس کا دل صالح ہو گا اللہ تعالیٰ اس پر سکینہ نازل فرماتا ہے نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : إن اللہ لا ینظر إلی أحسابکم، ولا إلی أنسابکم ، ولا إلی أجسامکم ، ولا إلی أموالکم ولکن ینظر إلی قلوبکم فمن کان لہ قلب صالح تحنن اللہ علیہ وإنما أنتم بنو آدم وأحبکم إلیہ أتقاکم ۔ (القرطبی)
بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے حسب ، نسب ، جسد اور اموال کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے اور جس کا دل صالح ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور تم آدم کی اولاد ہو اور تم میں متقی اللہ کے ہاں محبوب ہے ۔
قارئین کرام! تقویٰ ، پرہیزگاری ، خدا ترسی ، صبر ، استقامت جیسی اعلیٰ صفات اپنے اندر پیدا کریں اور عصبیت و جاہلیت پر فخرو تکبر جیسی مذموم عادات سے اپنے آپ کوبری کریں کیونکہ اس میں ہی دین و دنیا کا نفع ہے اور آج ہم پر مصائب ومشاکل کے جو پہاڑ ٹوٹ پڑ ے ہیں یہ ہمارے اعمال اور آپس میں تفارق ونفاق کی بنا پر ہے ۔ یہ وطن عزیز جو کلمہ طیبہ کے نام پر آزاد کروایا تھا اور جسے مسلمانوں کی ریاست تسلیم کیا گیا تھا آج یہ پنجابی ، سندھی، بلوچی ، پٹھان ، مہاجر، کشمیری، سرائیکی اور دوسری قوموں کی ریاست رہ گئی ہے نہ کہ مسلمانوں کی۔
بقول شاعر

یوں تو سید بھی ہو ، مرزا بھی ہو ، افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو ۔اقبال۔
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟