Tuesday, September 1, 2009

روزے کی فضیلت اور اس کے احکام ومسائل

از مقبول احمد مکی

روزہ کی تعریف
روزہ لفظ صوم کا ترجمہ ہے جس کا لفظی معنی کسی چیز کو ترک کرنا یا کسی چیز سے رکنا ہے ۔
شرعی اعتبار سے اس سے مراد مخصوص شرائط کے ساتھ مخصوص ایام میں ، مخصوص اشیاء (یعنی کھانے پینے ، فسق وفجور اور شہوت کے کاموں سے ) طلوع فجرسے غروب آفتاب تک رک جانے کا نام روزہ ہے ۔
روزہ کی فضیلت
روزہ ارکان اسلام میں غیر معمولی فضیلت واہمیت کا حامل رکن ہے ۔اور جس ماہ مبارک میں روزے فرض ہوئے وہ ماہ مقدس رحمتوں ، بخششوں اور برکتوں کا مہینہ قرار پایا ۔ اس کی فضیلت میں محمد عربی رحمت دو عالم ﷺ سے متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں ۔جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں ۔

٭ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم کا ہر عمل اس کیلئے ہے سوائے روزہ کے اس لیے کہ وہ میرے لیے ہے ۔ اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ (صحیح بخاری ، کتاب الصیام)
٭نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے : جو بھی بندہ اللہ کی راہ میں روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کے چہرے کو آگ سے ستر خریف ( یعنی 210میل) دور کر دیتا ہے ۔ ( صحیح بخاری )
٭ رسول معظم ﷺ نے ارشاد فرمایا : روزہ اور قرآن پاک قیامت کے روز مومن بندے کی سفارش کریں گے ۔ روزہ کہے گا اے رب ! میں نے اس کو دن بھر کھانا کھانے سے اوراپنی خواہشات پورا کرنے سے روکے رکھا اس لیے اس کے بارے میں میر ی سفارش قبول فرما اور قرآن کہے گا اے میرے پرودگار!میں نے اس کو رات کے وقت نیند سے روکے رکھا ا س لیے اس کے معاملے میں میری سفارش قبول فرما۔ پھر دونوں کی سفارش قبول کر لی جائے گی۔ ( صحیح الترغیب ، کتاب الترغیب فی الصوم)
٭ روزوں کی برکت سے رمضان المبارک میں ادا کیا جانے والا عمرہ ثواب میں حج کے برابر ہو جاتا ہے ۔ جیسا کہ آپ ﷺ نے ام سنان انصاریہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: فَاِذَا جَائَ رَمَضَانُ فَاعتَمِرِی فَاِنَّ عُمرَۃً فِیہِ تَعدِلُ حَجَّۃً ( صحیح مسلم ، کتاب الحج، رقم الحدیث: ۲۲۰۱)
کہ جب رمضان المبارک آئے تو عمرہ کر لینا کیونکہ رمضان میں عمرہ ( کا اجر وثواب ) حج کے برابر ہوتا ہے ۔
رمضان المبارک کاچاند دیکھ کر روزہ رکھنا چاہیے
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :( صُومُوا لِرُؤیَتِہِ وَأَفطِرُوا لِرُؤیَتِہِ ) ( صحیح بخاری ، کتاب الصوم ، رقم الحدیث: ۱۷۷۶)
ماہ رمضان کاچاند دیکھ کر روزہ رکھو اور (ماہ شوال کا ) چاند دیکھ کر روزہ چھوڑ و۔
چاند دیکھنے کی دعا
نبی کریم ﷺ جب چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑ ھتے تھے ۔( اللَّہُ أَکبَرُ اللَّہُمَّ أَہِلَّہُ عَلَینَا بِالأَمنِ وَالاِیمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالاِسلَامِ وَالتَّوفِیقِ لِمَا یُحِبُّ رَبُّنَا وَیَرضَی رَبُّنَا وَرَبُّکَ اللَّہُ )( سنن الدارمی ، کتاب الصوم ، رقم الحدیث: ۱۶۳۵)
اللہ سب سے بڑ ا اے اللہ ! تو اسے ہم پر امن اور سلامتی و اسلام کے ساتھ طلوع فرما اور اس چیزکی توفیق کے ساتھ جس کو تو پسند کرتا ہے ۔ اور جس سے تو راضی ہوتا (اے چاند)ہمارا اور تمہارا رب اللہ تعالیٰ ہے ۔
ماہ رمضان کے متعلق ایک یا دو دیانتدار مسلمان کی گواہی کافی ہے
سیدنا عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ( تَرَائَ ی النَّاسُ الہِلَالَ فَأَخبَرتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہ عَلَیہِ وَسَلَّمَ أَنِّی رَأَیتُہُ فَصَامَہُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِیَامِہِ )(سنن أبی داؤد ، کتاب الصوم ، حدیث نمبر :۹۹۹۵)
لوگوں نے چاند دیکھنا شروع کیا تو میں نے نبی کریم ﷺ کواطلاع دی کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے ۔ پھر آپ ﷺ نے خود بھی روزہ رکھا اورلوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
حدیث نبوی ہے کہ ( وَاِن شَہِدَ شَاہِدَانِ مُسلِمَانِ فَصُومُوا وَأَفطِرُوا )( مسند احمد ، رقم الحدیث:۱۸۱۳۷)
اگر دو مسلمان گواہ شہادت دیں تو روزہ رکھو (دو کی گواہی کے ساتھ ) روزہ رکھنا چھوڑ دو ۔
٭اگر چاند نظر نہ آ سکے تو ماہِ شعبان 30کے دن مکمل ہونے پر روزہ رکھنا چأہیے :
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :( صُومُوا لِرُؤیَتِہِ وَأَفطِرُوا لِرُؤیَتِہِ فَاِن غُمَّ عَلَیکُم فَأَکمِلُوا عِدَّۃَ شَعبَانَ ثَلَاثِینَ )( صحیح بخاری ، کتاب الصوم ، رقم الحدیث: ۱۷۷۶)
چاند دیکھ کر روزہ رکھو اورچاند دیکھ کر افطار کرو لیکن اگر مطلع ابر آلود ہو نے کے باعث چاند چھپ جائے توپھر تم شعبان کے تیس دن پورے کرو ۔
مشکوک دن میں روزہ رکھنا ممنوع ہے
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ( مَن صَامَ الوَ مَ الَّذِی یَشُکُّ فِیہِ النَّاسُ فَقَد عَصَی أَبَا القَاسِمِ صَلَّی اللَّہ عَلَیہِ وَسَلَّمَ ) ( سنن الترمذی ، کتاب الصوم ، رقم الحدیث: ۶۲۲)
جس نے مشکوک دن میں روزہ رکھا اس نے ابو القاسم ﷺ کی نافرمانی کی ۔
مشکوک دن سے مراد ماہ شعبان کا انتسواں روز ہے یعنی جب اس رات ابر آلودگی کے باعث چاند نظر نہ آئے اوریہ شک ہو جائے کہ آیا رمضان ہے یا نہیں ؟(سعودی مجلس افتاء )
صحیح سنت مشکوک دن کے روزے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے ۔
روزوں کے آداب
روزہ رکھنے والے کیلئے فجر سے پہلے نیت کرنا ضروری ہے ۔
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ( مَن لَم یُجمِعِ الصِّیَامَ قَبلَ الفَجرِ فَلَا صِیَامَ لَہُ )( سنن الترمذی ، کتاب الصوم ، رقم الحدیث: ۶۶۲)
جس نے فجر (یعنی صبح صاد ق ) سے پہلے پختہ نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ۔
نوٹ : روزہ کی نیت کے الفاظ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ۔
نفلی روزے کی نیت
واضح رہے کہ یہ فرض روزے کی بات ہے جبکہ نفلی روزے کیلئے نفلی روزے سے پہلے یعنی فجر کے بعد بھی نیت کی جا سکتی ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن رسو ل اللہ ﷺ میرے پاس آئے اور فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟ ہم نے کہا نہیں ؟ یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا : تب میں روزہ دار ہوں ۔
سحری کھانے میں برکت ہے
خادم رسول ا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہا نے فرمایا ( تَسَحَّرُوا فَاِنَّ فِی السَّحُورِ بَرَکَۃً ) ( صحیح بخاری ، کتاب الصو م ، رقم الحدیث :۱۷۸۹)
سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے ۔
سحری کی فضیلت
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ا نے فرمایا :(اِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی المُتَسَحِّرِینَ ) ( مسند أحمد ، رقم الحدیث: ۱۰۶۶۴)
بلاشبہ اللہ تعالیٰ سحر ی کھانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں اور فر شتے ان کیلئے دعا کرتے ہیں ۔
کھجور کے ساتھ سحری کھانے کی فضلیت
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ا نے فرمایا:( نِعمَ سَحُورُ المُؤمِنِ التَّمرُ )( سنن ابی داؤد، کتاب الصو م ، رقم الحدیث: ۱۹۹۸)
مومن کی بہترین سحری کھجور ہے ۔
اگر سحری کھاتے وقت اذان ہو جائے
تو فوراً چھوڑ دینا ضروری نہیں بلکہ حسب عادت جلد از جلد کھا لینا جائز ومباح ہے ۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ا نے فرمایا : (اِذَا سَمِعَ أَحَدُکُمُ النِّدَائَ وَالاِنَائُ عَلَی یَدِہِ فَلَا یَضَعہُ حَتَّی یَقضِیَ حَاجَتَہُ مِنہُ) ( سنن ابی داؤد ، کتاب الصو م ، رقم الحدیث: ۲۰۰۳)
جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور (کھانے یا پینے ) کابرتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے رکھے مت بلکہ اس سے اپنی ضرورت پوری کر لے ۔
روزہ میں فضول اور لایعنی باتوں سے زبان کو روکے رکھنا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ا نے فرمایا : جس شخص نے (روزہ رکھ کر بھی) جھوٹ بولنے اور اس پر عمل کرنے کوترک نہ کیا ، تو اللہ تعالیٰ کو اس بات کی کوئی حاجت نہیں ہے کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ ے ۔(صحیح بخاری)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ا نے فرمایا: روزہ کھانا اور پینا چھوڑ نے کا نام نہیں ہے ۔بلکہ وہ فضول اور گندگی سے رکے رہنے کا نام ہے ۔اگر کوئی شخص تمہیں ( روزہ کی حالت میں )گالی دے ، یا تم سے جہالت کاسلوک کرے تو تم اس سے کہہ دو بھئی میں روزے سے ہوں ۔ ( حاکم ، ابن خزیمہ ، ابن حبان)
صدقہ وخیرات ، تلاوت قرآن پاک ، ذکر الٰہی اورنبی کریم ﷺ پر درود کی کثرت
سیدناعبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور آپ سب سے زیادہ سخی اس وقت ہوتے جب جبریل علیہ السلام آپ ﷺ کی ملاقات کیلئے آتے ۔ وہ رمضان کی ہر رات آپ ﷺ کے پاس آتے اور آپﷺ کے ساتھ قرآن پاک کی مدارست ( باہمی تلاوت ) کرتے ۔ اس وقت نبی کریم ﷺ تیز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوا کرتے تھے ۔(صحیح بخاری شریف)
رزوہ افطا ر کرنے میں جلدی کرنا مستحب ہے
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ا نے فرمایا: لَا یَزَالُ النَّاسُ بِخَیرٍ مَا عَجَّلُوا الفِطرَ ( صحیح البخاری ، کتاب الصو م ، رقم الحدیث: ۱۸۲۱)
لوگ جب تک افطار کرنے میں جلدی کریں گے ہمیشہ خیر و عافیت میں ر ہیں گے ۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ا نے فرمایا: لَا یَزَالُ الدِّینُ ظَاہِرًا مَا عَجَّلَ النَّاسُ الفِطرَ لِأَنَّ الیَہُودَ وَالنَّصَارَی یُؤَخِّرُونَ ) (سنن أبی داؤد، کتاب الصوم ، حدیث نمبر : ۲۰۰۶)
لوگ روزہ افطار کرنے میں جب تک جلدی کرتے رہیں گے دین ہمیشہ غالب رہے گاکیونکہ یہود ونصاری تاخیرسے افطار کرتے ہیں ۔
نوٹ : روزہ افطار کرنے میں جلد ی سے مراد وقت سے پہلے افطار کرنا ہر گز مراد نہیں بلکہ وقت ہونے پر جلدی کرنا مقصود ہے ۔
روزہ کس چیز سے افطار کیا جائے ؟
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہ عَلَیہِ وَسَلَّمَ یُفطِرُ عَلَی رُطَبَاتٍ قَبلَ أَن یُصَلِّیَ فَاِن لَم تَکُن رُطَبَاتٌ فَعَلَی تَمَرَاتٍ فَاِن لَم تَکُن حَسَا حَسَوَاتٍ مِن مَاٍ (سنن ابی داؤد ، کتاب الصو م ، رقم الحدیث: ۲۰۹)
رسول اللہ ﷺ کا معمول تھا کہ نماز مغرب سے پہلے تازہ کھجوروں سے روزہ افطار کرتے ، اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو چھواروں سے روزہ افطا ر کرتے ۔ اگر چھوارے بھی نہ ہوتے تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے ۔
ایک صحیح روایت میں یہ بھی موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ستو گھول کر روزہ افطار کیا ۔
افطاری کی دعا
روزہ کھولتے وقت رسول اللہ ﷺ یہ کلمات کہتے تھے : ( اللَّہُمَّ لَکَ صُمتُ وَعَلَی رِزقِکَ أَفطَرتُ) (سنن أبی داؤد، کتاب الصوم، حدیث نمبر :۲۰۱۱)
اے اللہ ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے ہی دیے ہوئے رزق پر افطار کیا ۔
اس مندرجہ بالاحدیث کو بھی بعض علماء ضعیف کہتے ہیں ۔اس میں یہ الفاظ (..... وَبِکَ آمَنتُ وَ عَلَیکَ تَوَکَّلتُ .....)کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہیں ۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ جب روزہ افطار کرتے تو یہ دعا پڑ ھتے ذَہَبَ الظَّمَأُ وَابتَلَّتِ العُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجرُ اِن شَائَ اللَّہُ کہ پیاس بجھ گئی ، رگیں تر ہو گئیں اور روزے کا اجر ان شاء اللہ ثابت ہو گیا۔( سنن ابی داؤد ، کتاب الصوم ، رقم الحدیث: ۲۰۱۰، حدیث صحیح ہے )
روزہ دار کیلئے جو کام کرنے جائز ہیں
مبالغے کے بغیر کلی کرنا اورناک میں پانی چڑ ھانا
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرا دل چاہا اور میں نے روزے کی حالت میں (اپنی بیوی کا ) بوسہ لے لیا۔ میں نے کہا ، اے اللہ کے رسول ﷺ! میں نے آج بہت بڑ ا (برا) کام کیا ہے ، میں نے روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : مجھے بتاؤ اگر تم دوران روزہ کلی کر لو تو؟ میں نے کہا، کلی میں توکوئی حرج نہیں ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پھر کون سی چیز میں حرج ہے ؟ (مراد یہ ہے کہ جب کلی کرنے میں کوئی حرج نہیں تو بوسہ لینے میں بھی کوئی حر ج نہیں ۔
(سنن ابی داؤد ، کتاب الصیام ، رقم الحدیث: ۲۰۸۹)
امام شوکانی رحمہ اللہ حدیث کے ان الفاظ ( أرأیت لو مضمضت من الماء) میں ایک مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ کلی کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
تیل لگانا اور کنگھی کرنا
سیدنا عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو اسے چاہیے کہ یوں صبح کرے کہ اس نے تیل لگایا ہوا ہو اور کنگھی کی ہو۔(صحیح بخاری ، کتاب الصو م )
گرمی کی وجہ سے غسل کرنا
ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا کہ آپ ﷺ گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی بہا رہے تھے اور آپ ﷺروزہ دار تھے ۔ ( صحیح ابی داؤد ، کتاب الصیام، رقم الحدیث: ۲۰۲۷۲)
حالت جنابت میں روزہ رکھنا اور بعد میں غسل کرنا
حالت جنابت میں سحری کھا کر روزہ رکھ لینا اور بعد میں غسل کر لیناجائز ہے ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہ عَلَیہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُدرِکُہُ الفَجرُ وَہُوَ جُنُبٌ مِن أَہلِہِ ثُمَّ یَغتَسِلُ وَیَصُومُ )( صحیح بخاری ، کتاب الصیام ، رقم الحدیث: ۱۷۹۱)
رسول اللہ ﷺ کو (بعض اوقات ) اس حالت میں فجر ہوجاتی کہ آپ مباشرت کرنے کی وجہ سے جنبی ہوتے (ایسے ہی آپ ﷺ سحری کھا لیتے ) پھر غسل کر کے روزہ رکھ لیتے ۔
سرمہ لگانا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ( اکتَحَلَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہم عَلَیہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ صَائِمٌ )( سن ابن ماجہ ، کتاب الصیام ، رقم الحدیث: ۱۶۶۸)
نبی کریم نے ماہ رمضان میں روزے کی حالت میں سرمہ لگایا ۔
اگر مذکورہ حدیث صحیح ہے تو واضح طور پر اس سے دوران روزہ سرمہ لگانے کا جواز نکلتا ہے اوربالفرض اگر اس میں ضعف بھی ہے تب بھی اصل براء ت ہی ہے لہذا سرمہ لگانا جائز ہے اور کسی صحیح حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ سرمہ لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔
دوران روزہ ٹوتھ پیسٹ کے استعمال کا حکم
اگر ٹوتھ پیسٹ حلق میں نہ جائے توروزہ نہیں ٹوٹتا لیکن افضل یہ ہے کہ ٹوتھ پیسٹ رات کو استعمال کی جائے ۔ اوردن کومسواک استعمال کریں کیونکہ یہی سنت نبوی ہے ۔
ہنڈیا کا ذائقہ چکھنا
قال ابن عباس رضی اللہ عنہما : لا بأس أن یتطعم القدر أو الشئی
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہنڈیا یا کسی چیز کا ذائقہ معلوم کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ ( صحیح بخاری ، کتاب الصوم )
روزہ دار کو جو کام کرنے حرام ہیں
جھوٹ بولنا ، غیبت کرنا اور لڑ ائی جھگڑ ا کرنا

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ( مَن لَم یَدَع قَولَ الزُّورِ وَالعَمَلَ بِہِ فَلَیسَ لِلَّہِ حَاجَۃٌ فِی أَن یَدَعَ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ ) ( صحیح بخاری ، کتاب الصیام ، رقم الحدیث: ۱۷۷۰)
جس شخص نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑ ا تو اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں کہ ایسا شخص اپنا کھانا پینا چھوڑ دے ۔
لغو ، رفث اور جہالت کی باتیں کرنا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : ( الصِّیَامُ جُنَّۃٌ فَلَا یَرفُث وَلَا یَجہَل)( صحیح بخاری، کتاب الصیام ، رقم الحدیث: ۱۷۶۱)
روزہ (گنا ہوں سے بچاؤ کی ) ایک ڈھال ہے لہذا(روزہ دار ) نہ فحش باتیں کرے اورنہ جہالت کی باتیں کرے ۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ( لیس الصیام من الأکل و الشرب إنما الصیام من اللغو والرفث فإن سابک أحد أو جہل علیک فلتقل إنی صائم إنی صائم ) ( صحیح الترغیب، رقم الحدیث :۱۰۸۲)
روزہ صرف کھانا پینا چھوڑ نے کا نام نہیں ہے بلکہ روزہ تو لغو ( ہر بے فائدہ بے ہودہ کام) اور رفث (جنسی خواہشات پر مبنی کلام ) سے بچنے کا نام ہے ۔ لہذا اگر کوئی تمہیں (دوران روزہ ) گالی دے یا جہالت کی باتیں کرے تو اسے دو دفعہ کہہ دو کہ میں تور وزہ دار ہوں ۔
مبالغے سے ناک میں پانی چڑ ھانا
سیدنا لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ( أَسبِغِ الوُضُوئَ وَبَالِغ فِی الِاستِنشَاقِ اِلَّا أَن تَکُونَ صَائِمًا ) ( سنن النسائی ، کتاب الصیام ، رقم الحدیث: ۸۶)
وضو اچھی طرح پورا کرو اور ناک میں اچھی طرح پانی چڑ ھایا کرو مگر روزے کی حالت میں (ایسا نہ کیا کرو)۔
جو ضبط نفس کی طاقت نہ رکھتا ہواسے احتیاط کرنی چاہیے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہ عَلَیہِ وَسَلَّمَ یُقَبِّلُ وَیُبَاشِرُ وَہُوَ صَائِمٌ وَکَانَ أَملَکَکُم لِاِربِہِ) ( صحیح بخاری، کتاب الصیام ، ر قم الحدیث: ۱۷۹۲)
نبی کریم ﷺ روزہ دار ہوتے لیکن (اپنی ازواج مطہرات کا ) بوسہ لیتے اور ان کے ساتھ مباشرت کرتے (یعنی ان کے صرف جسم کے ساتھ جسم ملاتے ) اور آپ ﷺ تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے ۔
روزہ کن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے
جان بوجھ کر کھانے ، پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ﴿ وَکُلُوا وَاشرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الخَیطُ الأَبیَضُ مِنَ الخَیطِ الأَسوَدِ مِنَ الفَجرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی اللَّیلِ﴾ (البقرۃ:۱۸۷)
تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے (یعنی صبح صادق رات سے ) ظاہر ہوجائے ۔ پھر رات تک روزے کو پورا کرو۔
اگر کوئی بھول کر کھاپی لے
تو اس پر نہ کفارہ ہے نہ قضا کیونکہ اس کا رزوہ برقرار ہے ۔
مباشرت کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے
﴿أُحِلَّ لَکُم لَیلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلَی نِسَائِکُم ﴾ (البقرۃ:۱۸۷)
روزے کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لیے حلال کیا گیا۔
معلوم ہوا کہ دن میں یہ حرام ہے ۔
عمداً قے کرنے سے رزوہ ٹوٹ جاتا ہے
اگر خود بخود قے آجائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :( مَن ذَرَعَہُ القَیئُ فَلَیسَ عَلَیہِ قَضَائٌ وَمَنِ استَقَائَ عَمدًا فَلیَقضِ )( سنن الترمذی، کتاب الصیام ، رقم الحدیث: ۶۵۳)
جسے روزے کی حالت میں قے آجائے اس پر قضا نہیں ، اگر جا ن بوجھ کر قے کرے تو قضا دے ۔
جان بوجھ کر روزہ توڑ نے والے پر ظہار کے کفارے کی طرح کفارہ لازم ہے
حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص نے دوران روزہ اپنی بیوی سے حقیقی مباشرت کر لی تونبی کریم ﷺ نے اسے اس طرح کفارہ ادا کرنے کوکہا ۔ایک گردن آزاد کرو ، اگر اس کی طاقت نہیں تو دو ماہ کے پے درپے روزے رکھو اور اگر اس کی بھی طاقت نہیں تو ساٹھ مساکین کوکھاناکھلاؤ۔ (سنن أبی داؤد، کتاب الصوم ، حدیث نمبر : ۲۰۴۲)
دوران روزہ احتلام اور مذی کا حکم
روزے کی حالت میں اگر احتلام ہوجائے یا مذی وغیرہ خارج ہوجائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ روزہ ان اشیاء سے ٹوٹتا ہے جو اند رجاتی ہیں ۔ ان سے نہیں ٹوٹتا جو باہر آتی ہیں إلا یہ کہ اس میں قصد شامل ہو۔
مخصوص ایام یا نفاس شروع ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے
امام بخاری نے باب قائم کیا ہے ( الحائض تترک الصوم والصلاۃ ) حیض والی عورت نہ نماز پڑ ھے اور نہ روزے رکھے ۔
کیا بچے کو دودھ پلانے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے
شریعت اسلامیہ نے بچے کو دودھ پلانا روزہ توڑ نے والی اشیاء میں شمار نہیں کیا لہذا اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ فقہائے کرام کا اختلاف ہے کہ دودھ پلانے والی عورت کا روزہ دودھ پلانے کے باوجود جائز ہے اس سے اُس پرکچھ اثر نہیں پڑ تا۔
کیا نکسیر آنے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے ؟
سعودی مجلس افتاکے مطابق اگر آپ کو نکسیر آجائے تو آپ کا روزہ صحیح ہے ۔کیونکہ نکسیر کے آنے پر آپ کو کوئی اختیار نہیں ۔ اس بنا پر اس کے آنے سے آپ کے روزے کو کوئی نقصان نہیں اور نہ ہی وہ فاسد ہے ۔اس کے دلائل میں سے مندرجہ ذیل ارشاد باری تعالی ہے ﴿ لا یُکَلِّفُ اللَّہُ نَفساً اِلَّا وُسعَہَا ﴾ (البقرۃ:۲۸۶)
اللہ تعالیٰ کسی کو بھی اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔
کیا دانتوں سے نکلنے والا خون روزہ توڑ دیتا ہے ؟
(سعودی مجلس افتاء ) کے مطابق وہ خون جو دانتوں سے نکلتا ہے روزہ نہیں توڑ تا خواہ خود بخود نکل آئے یا کسی انسان کے مارنے سے نکلے ۔
کیا آنکھوں یا کانوں میں قطر ے ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
علامہ ابن باز رحمہ اللہ نے فرمایا اگرچہ اس مسئلے میں اختلاف ہے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ مطلق طورپر( آنکھوں میں ڈالنے والے ) قطرو ں سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔(سعودی مجلس افتاء ) صحیح بات یہ ہے کہ جس نے اپنی دونوں آنکھوں یا اپنے کانوں میں بطور دواء قطرے ڈالے تو اس کا روزہ فاسد نہیں ہو گا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہم سب کو قرآن وسنت کے مطابق روزہ رکھنے اور اس ماہ مقدس کے فیوض وبرکات سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟