Tuesday, February 2, 2010

روداد تقریری مقابلہ

از طیب معاذ
مؤرخہ 21جنوری بروز جمعرات جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں تحریک دعوت توحید کے زیر اہتمام کراچی کے سلفی مدارس کے درمیان تقریری مقابلہ منعقد ہو اس مقابلہ میں طلبہ کو تقریر کے لیے درج ذیل عنوانات دیئے گئے تھے ۔
۱۔ توحید کی اہمیت و فضیلت ۔
۲۔ توحید کے انفرادی واجتماعی زندگی پر اثرات ۔
تقریبا 8 مدارس کے سولہ طلباء نے اس مقابلہ میں حصہ لیا ، جس میں ججز کے فرائض فضیلۃ الشیخ خلیل الرحمن لکھوی مدیر معھد القرآن کریم ، فضیلۃ الشیخ افضل ضیاء مدیر جامعہ الاحسان الاسلامیہ اور فضیلۃ الشیخ مقبول احمد مکی مدیر ماہنامہ اسوہ حسنہ نے سرانجام دیئے جبکہ تلاوت ونظم کی سعادت بالترتیب قاری تاج الدین اور قاری اظہر( متعلم جامعہ ھذا) کے حصے میں آئی ۔مذکورہ پروگرام کی نظامت محترم محمد کاشف آف لا ہور اور صدارت فضیلۃ الشیخ علامہ نور محمد حفظہ اللہ نائب مدیر جامعہ ابی بکر الاسلامیہ نے فرمائی ۔مجاہد ملت الحاج میاں محمد جمیل حفظہ اللہ کنوینیر تحریک دعوت وتوحید خصوصی طورپر لا ہور سے تشریف لائے ۔
عرفان قدیر متعلم جامعہ ابی بکر الاسلامیہ نے توحید کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ عقیدہ توحید دین اسلام کی فلک بوس عمارت کی عمیق ترین بنیاد ہے ، بنیاد کی پختگی عمارت کی پائیداری کی ضمانت ہوتی ہے ۔ بنیاد جس قدر پختہ اور گہری ہو گی عمارت اسی قدر دیر پا ثابت ہو گی اس لیے دین اسلام میں عقیدہ توحید کو مرکزی مقام حاصل ہے اور قرآن مجید میں بھی اس عقیدہ توحید کو شجرہ طیبہ کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے کہ جس کی جڑ یں گہری اور برگ وبار فلک بوس ہیں جبکہ اس کے برعکس شرک ایک بوسیدہ عمارت کی عارضی بنیاد ہے جو مرور زمانہ کے ساتھ مختلف حالتوں میں ظاہر ہوتا ہے شرک کبھی بت پرستی کی شکل اختیار کرتا ہے تو کبھی اکابر پرستی کی صورت ۔
محترم ذبیح اللہ شا کر متعلم جامعہ ابی بکر الاسلامیہ نے توحید کے انفرادی واجتماعی زندگی کے اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توحید کی برکات سے بندہ مؤمن کو وہ قلب سلیم عطا ہوتا ہے کہ بندہ اِلَّا الَّذِی فَطَرَنِی فَاِنَّہُ سَیَہدِین کا اقرار کر کے اِنِّی بَرِیئٌ مِمَّا تَعبُُُدُون کہہ کرخود ساختہ معبودوں کا انکار کرتا ہے توحید میں ہی قوموں کی عصمت ، عظمت ، رفعت وآبرو مضمر ہے توحید ہی افراد معاشرہ کی جان ونفس اور مال ومنال کی محافظ ہوتی ہے توحید جس طرح معاشرے اور قوموں کی زندگی کے نشیب وفراز میں رہنمائی کرتے ہے بعینہ اس طرح حالت نزع میں بھی نجات کی ضامن ہے ۔
ججز کے فیصلے کے مطابق محمد عرفان قدیر ، ذبیح اللہ شا کر اور وسیم ا کرم بالترتیب اول ، و وم اور سوم انعام کے حقدار قرار پائے ۔ جن کو محترم خلیل الرحمن لکھوی صاحب ، فضیلۃ الشیخ علامہ نور محمد صاحب اور الحاج میاں محمد جمیل حفظہ اللہ نے اپنے دست مبارک سے انعامات تفویض فرمائے جبکہ انعامات کی تفصیل درج ذیل ہے :پہلا انعام 5000روپے ، دوسرا انعام 4000 اور تیسرا انعام 3000 ۔
اس کے علاوہ مقابلے میں شرکت کرنے والے ہر طالب علم کو محترم میاں محمد جمیل کی کتب کا سیٹ بھی دیا گیا۔
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟