Tuesday, February 2, 2010

تبصرۂ کتب

از محمد طیب معاذ

نام کتاب: برصغیر پاک وہند کے چند تاریخی حقائق
تالیف :محمد احسن اللہ ڈیانوی عظیم آبادی رحمہ اللہ
محمد تنزیل الصدیقی الحسینی حفظہ اللہ ۔
ناشر: دارالفکر
حق مطالعہ: 150
حق کو قبول نہ کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے ایک بنیادی وجہ آباؤ اجداد کی اندھی تقلید بھی ہے اہل حق کو باطل قرار دینے کیلئے بہت سی کوششیں کی گئی ہیں ، کبھی اہل حق کی تاریخ کو مسخ کرنے کی سعی مذموم کی گئی تو کبھی ان کے نظریات وعقائد پر کیچڑ اچھالا گیا ، مگر الحمد للہ علمائے اہل حدیث نے ہر اعتراض کا مدلل اور مبنی برانصاف جواب دیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب بھی برصغیر پاک وہند میں قندیل محمدی کے پروانوں پر کیے گئے بے سروپا اعتراضات کا شافی جواب ہے ۔
اعتراضات کا اجمالی جائزہ : سید احمد شہید رحمہ اللہ کا رجحان واضح طور پر حنفیت کیطرف تھا ، شاہ اسماعیل شہید حنفی تھے ، سید احمد شہید کی امامت ڈکٹیٹر شپ کا اعلان تھی ، سید نذیر حسین محدث دہلوی انگریز سرکار کے وفادار تھے ، مرزا قادیانی مسلکاً غیر مقلد (اہل حدیث)تھا، علی ھذا القیاس۔بے بنیاد اعتراضا ت کی طویل فہرست ہے جس کا مدلل جواب دینا اہلحدیث جماعت کے ذمہ قرض تھا ، اللہ جزائے خیر دے معروف قلم کار محمد تنزیل الصدیقی حفظہ اللہ کو کہ جنہوں نے اپنے والد بزرگوار مولانا احسن اللہ ڈیانوی عظیم آبادی رحمہ اللہ کے شذرات الذہب کو جمع کیا اور ان کی تنقیح وتصویب حواشی لگانے کے بعداپنے گوہر قلم سے اس میں مزید اضافہ کیا ۔ محترم تنزیل الصدیقی حفظہ اللہ تحریر ونگارش کا عمدہ اور نفیس ذوق رکھتے ہیں جس کا مظہر ان کی کتب کے مطالعہ سے ہوتا ہے ۔
مؤلف انتہائی سنجیدہ ، مدبر اور مفکر شخصیت کا مالک ہے مگر حقائق کی تلخی کو بیان کرتے وقت بعض اوقات قلم سے متشدد الفاظ رقم ہو گئے ہیں مگر جن لوگوں نے کتب احناف کا بنظر غائر مطالعہ کیا ہے وہ جانتے ہیں کہ ان کتابوں کا مقصد تحریر صرف یہ بات باور کرانا ہے کہ تحریک ترک تقلید برصغیر میں ایک فتنہ اور حادثہ فاجعہ ہے تو قلم میں در آئی تلخی در حقیقت احناف کے عمل کا مدلل ردعمل ہے ۔ کیونکہ فریق مخالف کو آئینہ دکھانے کے لیے ان کا اظہار ضروری ہے بقول شاعر:
نہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سربستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں
نمایاں خصوصیات
۱۔ ہر بات باحوالہ اور مدلل۔
۲۔ ہر اعتراض کا شافی اور تسلی بخش جواب۔
۳۔مخالفین کا تذکرہ انتہائی ادب واحترام کے ساتھ کیا گیا ہے ۔
۴۔کسی اہل حدیث عالم یا محقق کی تحریر کو بطور بنیادی دلیل پیش نہیں کیا۔
۵۔ مخالف طبقے کے اکابرین کی تحریریں ہی بطور دفاعی دلیل پیش کی ہیں ۔
۶۔ اقرب ترین اورغیر جانبدار مؤرخ کی تحریریں بھی بطور دلیل پیش کی ہیں ۔
۷۔محتاج بیان مقامات پر مبنی برانصاف حواشی کا التزام ۔
۸۔ رد وہابیت پر لکھی گئی کتابوں کی مفید اور جامع فہرست۔
۹۔ کل عنوانات ۱۰
۳۳۔ مؤرخ شہیر مولانا محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ اور محدث زماں مولانا ارشاد الحق اثری صاحب کی علمی و فکری تقاریظ۔ (تلک عشرۃ کاملۃ)
کتاب کی ابتداء میں فاضل مصنف نے سخن ہائے گفتنی کے عنوان سے ایک پر مغز مقدمہ سپرد قلم کیا ہے جبکہ کتاب کے آخری باب میں مذکور گزارشات مؤلف کے اخلاص کا مظہر اور ختامہ مسک کامصداق ہے ۔
شیخ الکل سید نذیر حسین رحمہ اللہ پر کیے گئے اعتراضات کا مؤلف (محمد احسن اللہ ڈیانوی رحمہ اللہ) نے صرف الزامی جواب دینے پراکتفا کیا ہے امید ہے کہ محترم تنزیل الرحمن الصدیقی آئندہ ایڈیشن میں اس پر استدراکاً خامہ فرسائی فرمائیں گے ۔
الغرض دار الفکر نے اس کتاب کے ذریعے تاریخ اہل حدیث کا فکر رکھنے والے احباب کے لیے خاصا مواد فراہم کر دیا ہے ۔
۱۳۲کتابوں اورتقریباً ۱۸ رسائل کا خلاصہ اگر ۲۰۲ صفحات میں ۱۵۰روپے کے عوض مل جائے تو گھاٹے کا سودا نہیں ہے ۔
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟