Thursday, August 13, 2009

رودادِ تقریبِ صحیح بخاری شریف

از طیب معاذ

عالم اسلام کی عظیم دانشگاہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کی سالانہ تقریب صحیح بخاری اپنی نوعیت کی ایک منفرد اور بہترین تقریب ہوتی ہے گذشتہ دنوں 5جولائی بروز اتوار پچیسویں سالانہ تقریب صحیح بخاری پوری شان وشوکت اور روایتی تزک واحتشام کیساتھ منعقد کی گئی جس میں ناصرف کراچی بلکہ پورے پاکستان سے علم وعلماء سے محبت رکھنے والے خوش نصیب لوگ شریک ہوئے ۔ اس تقریب سعید کو2 نشستوں میں تقسیم کیا گیا تھا ۔ پہلی نشست کا آغاز نمازِ عصر کے فوراً بعد ہوا جس میں تلاوت کلام حمید کی سعادت حافظ ابو بکر عاصم نے حاصل کی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض فضیلۃ الشیخ ابو زبیر محمد حسین رشید حفظہ اللہ نے سرانجام دئیے

تلاوت کلام باری تعالیٰ کے بعد طلباء جامعہ نے مختلف موضوعات پر مختصر اور پر اثر خطبات سے حاضرین محفل کومحظوظ کیا اس کے بعد شیخ الحدیث والتفسیر فضیلۃ الشیخ پروفیسر محمد یونس صدیقی حفظہ اللہ نے عربی واردو زبان میں علم وعلماء کی فضیلت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دین کا علم سیکھنا سیکھانا اور اس کے متعلقین کے ساتھ الفت وانس رب تعالیٰ کے محبوب اورخوش نصیب اشخاص کو ہی نصیب ہوتی ہے ۔ انہوں نے طلباء کرام کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے آپ کو حقیر مت جانو اللہ کی قسم دنیا میں طلباء اور علماء کا خوش نصیب طبقہ ہی ایسا طبقہ ہے جس کیلئے نورانی فرشتے اپنے پَر پھیلاتے ہیں اور جن کے حق میں سمندر کی مچھلیاں دعائیں کرتیں ہیں ۔ اس کے بعد ملک کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ العلامہ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نے عصرِ فتن میں مسلمانوں کا طرز عمل کے موضوع پر انتہائی عالمانہ فاضلانہ اور مدللانہ گفتگو فرمائی انہوں نے فتنوں کی شدت بیان کرتے ہوئے کہا کہ فتنے اتنی شدت اور کثرت سے ظاہر ہونگے کہ ہر فتنہ پہلے فتنہ کی تباہی کو چھوٹا کر دے گا سیاہ رات کے ٹکڑ وں کی طرح باہم ملے ہوئے ہونگے دریاؤں کی لہروں کی طرح ایک کے بعد دوسرا فتنہ آئے گا یہ فتنے انسان کی انفرادی ، اجتماعی ، معاشرتی اور دینی نظامِ حیات کو تباہ وبرباد کر کے رکھ دیتے ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ فتنوں کے زمانے میں انسان اپنے دین کو حقیر سی دنیاوی چیز کے بدلے فروخت کر دیگا آدمی صبح گھر سے نکلتے وقت مسلمان ہو گا مگر رات کو واپس آنے سے پہلے پہلے وہ کافر ہو چکا ہو گا انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ دجال کے فتنے سے پناہ مانگا کرتے تھے کیونکہ یہی وہ ذلیل آدمی ہو گا جوکہ صفات الٰہی سے متصف ہونے کا دعویٰ کرے گا یہ فتنے انسان کو اس کے منہج ، عقیدہ اور صراط مستقیم سے ہٹا دیتے ہیں انہوں نے امت مسلمہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ فتنوں کے دور میں اعتزال کو لازم پکڑ یں جیسا کہ رسول اللہ نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنی خطاؤں پر ندامت کے آنسو بہاؤ ، گھر کی چار دیواری تمہارے لئے کافی ہو اور اپنی زبان کا استعمال سوچ سمجھ کر کرو۔ فتنوں سے نجات پاجاؤ گے ۔ گوشہ نشینی کے ساتھ ساتھ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی میں بھی سستی نہیں ہونی چاہیے بلکہ عہد فتن میں کثرت کے ساتھ تسبیح وتہلیل اور تکبیر وتمجید میں مشغول رہنا چاہیے ۔ انہوں نے دجال کے فتنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قبیلہ بنو تمیم کے لوگ دجال کے ساتھ سخت دشمنی رکھتے ہیں اور یہ لوگ آج بھی سعودیہ میں مقیم ہیں اور اللہ کے فضل وکرم سے سب کے سب اہلحدیث اور سلفی منہج کے حاملین ہیں ۔آخر میں انہوں نے سامعین کو خصوصی نصیحت کی کہ فتنوں سے بچنے کیلئے علم وعلماء کیساتھ اپنا خصوصی تعلق رکھا کریں کیونکہ فتنے میں اچھے اچھوں کی پردہ پڑ جاتا ہے جیسا کہ رسول اللہ کی وفات کے وقت بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کی وفات کا انکار کیا صرف ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے صحابہ کو تسلی دی اس لئے تو صدیق رضی اللہ عنہ کو فقیہ امت کہا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ فتنوں میں ملوث نہیں ہونا چاہیے اس کی تحقیق وتبیین کرنی چاہیے اور اپنے دین وملت کی حفاظت کرتے ہوئے اعتزال کی حالت میں بھی مستقبل کی پلانگ کرنی چاہیے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پیش آمدہ اور موجود ہ دنیا جہاں کے فتنوں سے محفوظ فرمائے ۔
پروگرام کا دوسرا سیشن نمازِ مغرب کے فوراً بعد جامعہ کے وسیع وعریض صحن میں منعقد ہوا جامعہ کی دیواروں کو تقریب بخاری کی مناسبت سے خوبصورت خیر مقدمی بینرز سے سجایا گیا تھا۔ دوسری نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم کیساتھ ہوا جس کی سعادت بھی جامعہ کے ہونہار طالب علم کے حصے میں آئی انہوں نے تلاوت کیلئے سورۃ الکہف کی آیت نمبر (۲۷۔۲۹) کا انتخاب کیا جس میں رسول معظم اور آپکے امتیوں کو اہل علم اور اولیاء کے ساتھ مجلس نشینی اختیار کرنے کا حکم دیا ۔ یادرہے کہ اس سیشن میں نظامت کے فرائض حسب سابق ماہنامہ اسوئہ حسنہ کی مجلس ادارت کے مدیر فضیلۃ الشیخ محمد طاہر آصف حفظہ اللہ نے بخوبی سرانجام دئیے انہوں نے جچے تلے الفاظ، چست ترکیبوں ، اچھوتے استعارات نادر تشبیہوں موقع محل کی مناسبت سے محاورات وامثال کے ذریعے محفل کی رونق کوناصرف دوبالا کیا بلکہ اپنی بذلہ سنجی، بے ساختہ تبصروں ، جاندار تجزؤں اور برجستہ اشعار کے ذریعے پروگرام کو چار چاند لگادئیے انہوں نے جامعہ ابی بکر کی تاریخ ، اہداف ، مقاصد کا تذکرہ کیا اور حاضرین مجلس کودل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہا اس کے بعد عالم شہیر شیخ الحدیث والتفسیر الحافظ مسعود عالم حفظہ اللہ کو دعوت سخن دی گئی جنہوں نے نفاذ اسلام مگر کیسے کے حساس موضوع پرانتہائی مفکرانہ اور دانشورانہ خطاب فرمایا ان کی گفتگو میں زورِ خطابت کے ساتھ ساتھ اسلاف کا اسلوب دعوت بھی جھلکتا تھا۔ انہوں نے سب سے پہلے تجدید ایمان کی دعوت دی اور کہا کہ رب العزت کی نصرتیں اسی وقت ہمارے شامل حال ہونگی جب ہمارا دعوی ایمان کی تصدیق ہمارے اعمال کریں صرف دعوی ایمان اور موروثی ایمان کفایت نہیں کرتا بلکہ شعوری اور حقیقی ایمان مطلوب ہے انہوں نے سامعین کو ایمان کیساتھ ساتھ صبر کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ مصیبت میں دل بڑ ا کرنا ہی صبر نہیں ہے بلکہ احکامات الہٰیہ کی بجاآوری ، ترغیب و تحریص ، لالچ، طمع کے باوجود معصیت سے بالکلیہ اجتناب ہی رأس الصبر اور اصل الصبر ہے ۔ صحیح ایمان کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ہماری مجالس تذکرہ ایمان سے یکسر خالی ہیں اسلاف کی مجالس میں ایمان کی حرارت اور یقین محکم کی ٹھنڈک ہوتی تھی۔ ایمان کا تقاضہ یہ ہے کہ انسان کی پوری زندگی خواہ انفرادی ہو یا اجتماعی اسلام کی مظہر ہو اندرونی اور بیرونی سازشوں کا تدارک سچا ایمان ہی کرسکتا ہے ۔ انہوں نے نفاذِ اسلام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ آج اگر ہم اسلام کا نفاذ چاہتے ہیں تو اس کی ابتداء اپنے نفسوں سے کریں شریعت سے روگردانی کا نتیجہ ظالم حکمران ہیں اپنے دائرہ اختیارمیں رضا کارانہ طور پر نفاذِ اسلام کی وجہ سے ہی صالح حکمران میسر آ سکتے ہیں انہوں نے منہج اہلحدیث اور دعوت اہلحدیث کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اہلحدیث کی دعوت صحیح ایمان اور سچی اطاعت کی طرف ہے کیونکہ امن ایمان سے مشروط ہے اور سلامتی اسلام کی آغوش میں ہے آخر میں انہوں نے فارغ التحصیل طلباء کو بالخصوص اور طلباء کرام کو بالعموم ربّانی علماء بننے کی نصیحت کی اور کہا کہ عالم کو دوراندیشی بصیرت اور فہم عمیق کا حامل ہونا چاہیے انہوں نے جماعت مجاہدین کی تاریخ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جماعت مجاہدین کے شیر دل جوانوں نے پہلی بار برصغیر میں نبوی معاشرہ کو متشکل کر کے دیکھایا۔ حافظ صاحب کے درسِ فکر کے بعد استاذ الاساتذہ محدث عصر فضیلۃ الشیخ الحافظ عبد المنان نورپوری تلمیذ رشید حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ علیہ نے بخاری شریف کی آخری حدیث پر محدثانہ اورفقیہانہ درس ارشاد فرمایا انہوں نے اپنی گزارشات کو تین حصوں میں تقسیم کیا ۔
۔ سیرتِ امام بخاری رحمہ اللہ الباری
۔ صحیح بخاری کا مقام ومرتبہ
۔ آخری حدیث اور باب کا خلاصہ
سیرت امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے میں انہوں نے فرمایا کہ انکا نام ابوعبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرۃ بن برودزبۃ الجعفی البخاری ہے آپ ۱۳ شوال بروز جمعہ بعد از نماز جمعہ شہر بخارا میں 194 ہجری میں پیدا ہوئے ۔آپ کی بیس کے لگ بھگ تصانیف ہیں جن میں سے جو شہرت کتاب الجامع الصحیح المسند من احادیث رسول اللہ ﷺ وسننہ وایامہ کو ملی وہ عوامی بھی ہے اور دوامی بھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ الباری کی فقاہت کے بارے میں فرمایا کہ امام صاحب کے شاگردان رشید توکجا آپ کے اساتذہِ گرامی قدر بھی آپ کی فقہ کو تسلیم کرتے تھے اور امام صاحب کی فقاہت اگر دیکھنی ہوتو ان کی کتاب صحیح الجامع میں ابواب کی ترتیب کو دیکھ لیں ۔ انہوں نے امام صاحب کے منہج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام بخاری سلفی العقیدہ عالم تھے آپ نے صرف انہی شیوخ سے علم حاصل کیا جوکہ ایمان کو قول وفعل مجموعہ مانتے تھے ۔
آخری حدیث کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو ہر دم اپنے اعمال کا جائزہ لیتے رہنا چاہیے کیونکہ قیامت کے دن انہی اعمال کا وزن کیا جائے گا۔ درس صحیح بخای کے بعد فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمن یوسف اور فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الحی المدنی حفظہما اللہ نے بالترتیب کلمۃ الاساتذہ اور کلمۃ ابناء الجامعہ پیش کیا۔ جبکہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ اور اس کی فروعات میں جاری دعوتی ، تبلیغی ، تعلیمی ، تربیتی ، تصنیفی سرگرمیوں اور طلباء کے سالانہ امتحانات کا رزلٹ پروجیکٹر کے ذریعے طویل القامت سکرین پر پیش کیا گیا۔ اور فارغ التحصیل طلباء کرام کو کتب ستہ و تفسیر ابن کثیراور فتح الباری عطا کی گئی آخر میں مدیر الجامعہ محترم ڈاکٹر راشد راندھاوا حفظہ اللہ نے سب علماء کرام سامعین عظام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔ نمازِ عشاء کے بعد حاضرین مجلس کیلئے پُر تکلف عشائیہ کا اہتمام بھی کیا گیا تھا اس کے ساتھ ہی یہ کامیاب اور یادگار پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟