Tuesday, March 2, 2010

آئیے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پڑھیں

قسط نمبر 47
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ ﷺ’’اَلمُسلِمُ اَخُو المُسلِم لَا یَظلِمُہُ وَلَایَخذُلُہُ وَلَا یَحقِرُہُ التَّقویٰ ھٰھُنَا وَ یُشِیرُ اِلٰی صَدرِہِ ثَلَاثَ مِرَارٍ بِحَسبِ امرِئٍی مِنَ الشَّرِّ اَن یَحقِرَ اَخَاہُ المُسلِم کُلُّ المُسلِمِ عَلَی المُسلِمِ حَرَامٌ دَمُہُ وَمَالُہُ وَعِرضُہُ ۔
تخریج : صحیح مسلم شریف ۔کتاب البر والصلۃ، باب تحریم ظلم المسلم ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر( ۶۵۴۱).
راوی کا تعارف : حدیث نمبر ۱۵کی تشریح میں ملاحظہ فرمائیں .
معانی الکلمات : المسلم :مسلمان ( The Muslim ) اخو :بھائی ہے ( Is brother ) لایظلمہ : اس پر ظلم نہیں کرنا Does not ) oppress him /Does not trent him unjustly ) لا یخذلہ: ا سے رسوا نہیں کرتا Does not farsake him /Does not ) disappoint him ) لایحقرہ : اس کو حقیر نہیں سمجھتا ( Does not despise him ) التقوی : پرہیز گاری( piety) ھھنا : یہاں ( here)
یشیر : اشارہ کرتا ہے (Indicates ) ا لی : طرف (To ) صدرہ : اس کا سینہ ( His chest ) ثلاث مرار : تین مرتبہ (Three times )
بحسب : کافی ہے ( Enough ) امری : شخص( Person ) من : سے (From ) الشر : برائی (Wicked ness /Vice/Sin /Evil )
ان : یہ کہ( That ) اخاہ : ا سکا بھائی (is brother ) کل : تمام (All ) علی : اوپر (Upon ) حرام : حرام ہے ( Prohibited /Forbidden /Unlauoful ) دمہ : ا س کا خون (is blood ) مالہ : اس کا مال ( His proporty ) عرضہ : اس کی عزت(His honowr )
ترجمہ : سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : مسلمان (دوسرے )مسلمان کا بھائی (ہوتا) ہے ۔اس پر ظلم نہیں کرتا ، اسے رسوا نہیں کرتا، اور نہ ہی اسے گھٹیا (کم تر ) جانتا ہے ۔ اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ ارشاد فرمایا تقوی یہاں (ہوتا)ہے (کسی ) شخص کے شرارتی (ثابت ) ہونے کیلئے اتنا (ہی ) کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے ، ہر مسلمان پر (دوسرے )مسلمان کا خون ، مال اور عزت حرام ہے ۔
تشریح : شریعت اسلامیہ میں باہمی اتفاق و اتحاد ، الفت و یگانگت اور امن پسندی کی بہت تاکید فرمائی گئی ہے ۔ چنانچہ معاشرتی آداب اور اخلاقیات اپنی جگہ پر مستقل نیکی اور اچھائی ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی معاشرہ میں قیام امن کیلئے راہنما اصول بھی ہیں ۔ چنانچہ اس حدیث میں حکم ہے کہ مسلمان آپس میں حقیقی بھائیوں کی طرح رہیں ، ظلم و زیادتی، سے منع کیا گیا . ہر اس اقدام سے روکا گیا جو دوسرے مسلمان کی ذلت و رسوائی کا سبب بن سکتا ہو . کسی بھی مسلمان کو اپنے آپ سے کم تر سمجھنا کبر اور بڑ ائی ہے لہذا تاکید کر دی کہ اسے حقیر نہ سمجھنا ۔ در حقیقت حقیر تو وہ ہے جو اللہ کی نظر میں حقیر ہو عزت والا تو وہ شخص ہے جو اللہ کے ہاں عزت والا ہو اور اللہ کے نزدیک اصول ’’ان ا کرمکم عنداللہ اتقاکم ‘‘ہے یعنی ’’جو شخص تم سے زیادہ متقی ہے وہی اللہ کے ہاں مکرم ہے ‘‘ تقوی ہی اصل معیار ہے اور تقوی دل کا معاملہ ہے جسے اللہ تعالی ہی جانتا ہے . علاوہ ازیں ایک اہم نکتہ یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ایک شخص بظاہر کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو اگر اپنے مسلمان بھائی کو حقیر اور گھٹیا سمجھتا ہے تو در حقیقت یہ ا سکے برے ہونے کی واضح علامت ہے ۔ اسی طرح دوسرے مسلمان کی جان ، مال ، عزت کیساتھ کھیلنا حرام قرار دیا گیا ہے ۔
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟