Tuesday, March 2, 2010

سلسلہ احادیث صحیحہ

از الشیخ مقبول مکی
۲۸۶قارئین کرام !
ماہنامہ اسوئہ حسنہ ’’سلسلہ احادیث صحیحہ ‘‘ کا آغاز کر رہا ہے یہ کتاب ماضی قریب کے مشہور معروف محدث علامہ ناصر الدین الالبانی کی شہرہ آفاق تصنیف ہے جسے عالم اسلام میں غیرم معمولی پذیرائی ملی ہے ۔ اس کتاب میں عبادات ، معاملات وجملہ اخلاقیات کے
بارے میں صحیح احادیث کو جمع کیا گیا ہے ۔ مصنف کا مختصر شخصی تعارف مندرجہ ذیل ہے ۔
نام: محمد ناصر الدین الالبانی۔
ولادت: آپ 1914؁ء میں البانیہ کے دارالحکومت اشقودر میں پیدا ہوئے اور آپ کے والد نوح نجاتی البانی ایک بڑ ے حنفی فقیہ تھے ۔
تعلیم:
علامہ البانی رحمہ اللہ نے ابتدائی تعلیم جمیعۃ اسعاف الخیریۃ کے سکول سے حاصل کی اس کے بعدان کے والد نے ان کیلئے ایک خاص نصاب مرتب کیا ، وہ انہیں ایک حنفی عالم بنانا چاہتے تھے لیکن قدرت الہٰی کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔ شیخ البانی کو بچپن سے ہی مطالعے
کا بہت شوق تھا اسی شوق کی تسکین کیلئے انہوں نے جب بیس برس کی عمرمیں علامہ رشید رضا مصری کا ’’المنار ‘‘پڑ ھا تو ان کے دل میں علم حدیث کے حصول کی تڑ پ پیدا ہوگئی ۔ علامہ البانی نے علم حدیث کے حصول کیلئے سب سے زیادہ استفادہ دمشق کے مکتبہ
الظاہریہ سے کیا۔
تصنیفی خدمات:
علامہ البانی رحمہ اللہ کی ساری زندگی درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں گزری ان کی مؤلفات اور تعلیقات کی تعداد سو سے زیادہ ہے ان میں سے وہ کتب بھی شامل ہیں جن پر شیخ نے تحقیق وتخریج کی اور ان میں سے ہی ’’سلسلہ احادیث الصحیحہ ‘‘ کو بہت زیادہ
شہرت ملی۔علامہ البانی رحمہ اللہ نے اپنی تمام مطبوعہ وغیرمطبوعہ کتب اور لائبریری جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کیلئے وقف کر دی تھی۔
آپ کی مشہور تصانیف میں مختصر صحیح البخاری، صحیح وضعیف سنن اربعۃ ، التوسل انواعہ واحکامہ، تحذیر الساجد من اتخاذ القبور المساجد، ارواء الغلیل، صحیح الجامع الصغیر ، صحیح الترغیب والترھیب، آداب الزفاف ، غایۃ المرام فی تخریج احادیث الحلال والحرام، جلباب المرأۃ
المسلمۃ، تمام المنۃ اور آلات الطرب شامل ہیں
وفات: اس عالم ربانی نے ۲۲ جمادی الآخر ۱۴۲۰ھ کو اردن کے شہر عمان میں وفات پائی ۔ انہیں ان کی وصیت کے مطابق وفات کے بعد بہت جلد دفن کر دیا گیا نماز عصراور مغرب کے درمیان ان کی وفات ہوئی اور نماز عشاء کے بعد ان کو دفن کر دیا گیا۔

سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ ؑﷺ کی چند نصیحتیں :
ِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ أَمَرَنِی خَلِیلِی صَلَّی اللَّہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ أَمَرَنِی بِحُبِّ الْمَسَاکِینِ وَالدُّنُوِّ مِنْہُمْ وَأَمَرَنِی أَنْ أَنْظُرَ إِلَی مَنْ ہُوَ دُونِی وَلَا أَنْظُرَ إِلَی مَنْ ہُوَ فَوْقِی وَأَمَرَنِی أَنْ أَصِلَ الرَّحِمَ وَإِنْ أَدْبَرَتْ وَأَمَرَنِی أَنْ لَا أَسْأَلَ أَحَدًا شَیْئًا وَأَمَرَنِی أَنْ أَقُولَ بِالْحَقِّ وَإِنْ کَانَ مُرًّا وَأَمَرَنِی أَنْ لَا أَخَافَ فِی اللَّہِ لَوْمَۃَ لَائِمٍ وَأَمَرَنِی
أَنْ أُکْثِرَ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللَّہِ فَإِنَّہُنَّ مِنْ کَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ ۔(مسند احمد ، ابن حبان، وطبرانی فی الصغیر)
ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میرے خلیل رسول اللہ ﷺ نے مجھے سات باتوں کا حکم فرمایا:
۱۔مسکینوں سے محبت اوران سے قریب رہنے کا حکم دیا
۲۔مجھے حکم دیا کہ میں اپنے سے ادنیٰ شخص کی طرف دیکھوں ، اعلیٰ کی طرف نہ دیکھوں ۔
۳۔مجھے صلہ رحمی کاحکم دیا اگرچہ دوسرا توڑ نے کی کوشش کرے ۔
۴۔مجھے حکم دیا کہ میں کسی سے کچھ نہ مانگوں ۔
۵۔مجھے حکم دیا کہ میں حق بات کہوں اگرچہ وہ کڑ وی ہو۔
۶۔مجھے حکم دیا کہ میں اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈروں ۔
۷۔مجھے حکم دیا کہ کثرت سے لاحول ولا قوۃ پڑ ھوں ، کیونکہ یہ کلمات عرش کے نیچے کے خزانوں میں سے ہیں ۔
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟