Tuesday, March 2, 2010

ہر دو خطبۂ جمعۃ المبارک میں درود شریف پڑھنا

از الشیخ محمد یوسف
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسولہ محمد وعلی آلہ وأصحابہ إلی یوم الدین
مفسر قرآن مصلح اعظم پنجاب حافظ محمد لکھوی تفسیر محمدی پنجابی ساتویں منزل سورۃ الجمعہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں ۔
ہر خطبہ حمد للہ دا پڑ ھے درود رسول الٰہی
بھی کرے وصیت خوف خدا دی چھوڑ ن لوگ تباہی
(تفسیر محمدی منظوم پنجابی ص/۱۷۵، کتب خانہ عزیزیہ کشمیر بازار لا ہور، تفسیر محمدی ص/۱۵۱ جلد نمبر ۷ مکتبہ اصحاب الحدیث اردو بازار لا ہور)
خطیب اسلام امام الہند حضرت مولانا محمد جوناگڑ ھی رحمہ اللہ خطبات محمدی جلد سوم کے صفحہ نمبر ۵۶ میں خطبہ اس طرح تحریر فرماتے ہیں ۔
الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سید المرسلین والعاقبۃ للمتقین أشہد أن لا إلہ إلا اللہ وحدہ لاشریک لہ وأشہد أن محمداً عبدہ ورسولہ اللہم صلی علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی إبراہیم وعلی آل إبراہیم إنک حمید مجید ۔ أمابعد
یا أیہا الناس توبوا إلی اللہ قبل أن تموتوا وبادروا بالأعمال الصالحۃ قبل أن تشتغلوا عنہا ہرماً ناغضا وموتا خالصا ومرضاً حابساً وتسویفا مولیا وصلو الذی بینکم وبین ربکم تسعدوا واکثروا الصدقۃ فی السر والعلانیۃ توجروا وتحمدوا وترزقوا وتنصروا وتحبروا وأمرو بالمعروف تخصبوا وانہو عن
المنکر تنصروا أیہا الناس أن اکتیتکم أکثرکم ذکراً للموت وا کرمکم احسنکم استعداداً لہ إلا وإن من علامت العقل التجافی عن دار الغرور والإنابۃ إلی دار الخلود والزود لیسکنی القبور والتأہب لیوم النشور۔
ترجمہ:’’ہر قسم کی تعریف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے اور درود کے لائق سید المرسلین کی ذات ہے اور آخرت کا بہتر انجام متقین کیلئے ہے اور میری گواہی ہے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہی ہے اس کا کوئی شریک
نہیں اور میری گواہی ہے حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔
اے اللہ رحمت نازل فرما محمد ﷺ پر اور آپ ﷺ کی آل پر جیسا کہ تونے رحمت نازل فرمائی إبراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر یقینا تو تعریف کیا ہوا بزرگی والا ہے ۔
لوگو!موت سے پہلے توبہ کرو لوگو کمر توڑ بڑ ھاپے سے اور خالص موت اور روک دینے والی بیماری اور بے فائدہ افسوس کے موقعہ سے پہلے ہی پہلے نیکیاں کر لو اللہ تعالیٰ سے اچھے تعلقات توحید وسنت کی پابندی سے پیدا کر لو تاکہ سعادت سے محروم نہ رہ جاؤ
پوشیدگی میں اور ظاہر بھی صدقہ خیرات دیتے رہو تاکہ اجروثواب بھی ملے ستائش اور تعریف بھی ہو روزی رزق میں بھی کشادگی اور فراوانی ہو دشمنوں کے مقابلے میں اور تمہارے اپنے کاموں میں بھی تمہاری مدد خدا کی طرف سے کی جائے ۔ لوگو! سب سے
دانا وہ ہے جو اپنی موت کو کبھی نہ بھولے سب سے زیادہ بزرگی اور ا کرام اس کا ہو گا جو اپنی موت کیلئے موت کے وقت سے پہلے بخوبی تیاریاں کر لے یعنی نیکیوں کا ذخیرہ جمع کر لے لوگو! عقل کی علامتیں یہ ہیں کہ انسان اس دھوکے کی ناپائیدار دنیا سے الگ
تھلگ رہے اور اللہ تعالیٰ کی ہمیشگی کی نعمتوں والی جنت کا طالب اور اس کی طرف راغب رہے اور قبر کی لمبی رہائش کیلئے توشہ ساتھ لیجائے اور دوبارہ بھی اٹھنے کے دن کیلئے تیاریاں کرتا رہے یعنی نیکیوں میں مشغول اور برائیوں سے دور رہے ‘‘
والصلاۃ والسلام علی خیر الأنام ﷺ
تالیف : امام ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ
مترجم : قاضی محمد سلیمان منصورپوری سیشن جج ریاست پٹیالہ
درود شریف پڑ ھنے کے چالیس مواقع ذکر فرماتے ہیں خطبہ میں درود پڑ ھنے کے بارے میں مندرجہ ذیل عبارت حیطہ تحریر میں لائے ہیں ۔
مقامات درود میں سے ایک جگہ خطبے میں مثل خطبہ جمعۃ المبارک وعیدین واستسقاء وغیرہ ۔ (والصلاۃ والسلام علی خیر الأنام ﷺ ص/۲۲۵، ادارہ ضیاء الحدیث مدنی روڈ مصطفی آباد لا ہور )
برصغیر کے ہیرو جناب سیدنا ومولانا محمد جونا گڑ ھی رحمہ اللہ مترجم تفسیر ابن کثیر ودیگر کتب کثیر۔
( تفسیر ابن کثیر کے صفحہ :۲۷۴ جلد/۴)
درود پڑ ھنے کے متعدد مواقع ذکر کے ہیں آٹھویں نمبر پر یوں تحریر فرمایا ہے کہ : اسی طرح خطیب پر بھی دونوں خطبوں میں درودپڑ ھنا واجب ہے اس کے بغیر صحیح نہ ہونگے اس لئے کہ یہ عبادت ہے اور اس میں ذکر اللہ واجب ہے پس ذکر رسول ﷺبھی
واجب ہو گا۔
(ذکر رسول بطور شہادت ہے نہ کہ بطور عبادت کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ذکر بطور عبادت کیا جاتا ہے ۔ اور عبادت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ہی کی جاتی ہے ۔ (از مرتب)
اہم ترین نوٹ : درود شریف پڑ ھنے کے باقی مواقع بخوف طوالت ترک کیے گئے ہیں جو ان مواقع مطالعہ کرنا چاہے امام ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب ’’الصلاۃ والسلام علی خیر الأنام ‘‘اور ابن کثیر کی طرف رجوع کریں ۔
حالیہ تاریخ کے مفتی ومترجم صحیح بخاری شریف حافظ عبد الستار الحماد حفظہ اللہ فاضل مدینہ یونیورسٹی ایک سوال کے جواب میں رقمطراز ہیں ۔
رسول اللہ ﷺ محسن انسانیت ہیں آپ ﷺ کے احسانات کے پیش نظر اہل ایمان کو ہر وقت ہر جگہ پر درود بھیجنے کا حکم ہے ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم جہاں کہیں بھی ہوتو مجھ پر درود بھیجتے رہو تمہارا درود مجھے
پہنچایا جاتا ہے ۔ ( مسند أحمد)
بلکہ جس مجلس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا جائے اور رسول اللہ ﷺ پر درود نہ پڑ ھا جائے وہ قیامت کے دن ایسے نقصان کا باعث ہو گی جس کی تلافی نہیں ہو سکے گی بلکہ حسرت وارمان کے علاوہ وہاں کچھ ہاتھ نہیں آئے گا چنانچہ حدیث میں ہے کہ جو مجلس اللہ
تعالیٰ کے ذکر اور رسول اللہ ﷺ پر درود پڑ ھے بغیر برخاست ہوجائے وہ قیامت کے دن نقصان کا باعث ہو گی (بیہقی ص/۲۱۰، ج/۳)
علامہ البانی رحمہ اللہ نے ان احادیث کی ثقاہت بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مجلس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر اور رسول اللہ ﷺ پر درود پڑ ھنا ضروری ہے ۔ (الأحادیث الصحیحہ ص/۱۶۲، ج/۱)
جمعہ کے دن بالخصوص حکم ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر بکثرت درود بھیجنا چاہیے چنانچہ سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’جمعہ کے دن مجھ پر بکثرت درود پڑ ھا کرو کیونکہ جو آدمی جمعہ کے دن مجھ پر درود بھیجتا
ہے اس کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔ (مستدرک حاکم ص:۴۲۱ ، ج:۲)
اس قسم کی ایک روایت حضرت اوس بن اوس سے بھی مروی ہے ۔ (سنن ابی داؤد :۱۰۴۷)
جمعۃ المبارک اور عیدین کے خطبات میں درود پڑ ھنے کے متعلق بعض اسلاف کا عمل ملتا ہے چنانچہ عبد اللہ بن أبی بکر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم مقام خیف میں سیدنا عبد اللہ بن ابی عتبہ کے ہمراہ تھے اس نے خطبہ میں اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کی رسول اللہ ﷺ پر
درود پڑ ھا اور دعائیں مانگیں پھر ہمیں نماز پڑ ھائی ۔ (فضل الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم ۷۸ تحقیق الألبانی)
حضرت ابو إسحاق عمرو بن عبد اللہ السبیعی رحمہ اللہ تابعی کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دیکھا کہ وہ خطبہ کے وقت امام کی طرف منہ کر کے توجہ سے بیٹھتے کیونکہ خطبہ میں وعظ ونصیحت اور رسول اللہ ﷺ پردرودوسلام ہوتا تھا۔
(فضل الصلاۃ علی النبی ﷺ ۸۷ تحقیق الألبانی)
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی تالیف جلاء الأفہام میں متعدد مقامات کی نشاندھی کی ہے جہاں رسول اللہ ﷺ پر درود پڑ ھنا چاہیے ان میں سے خطبات جمعہ وعیدین بھی ہیں انہوں نے متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل بیان کیا ہے کہ وہ خطبات میں درود پڑ
ھا کرتے تھے چنانچہ عون بن ابی جحیفہ کہتے ہیں کہ میرے والد ابو جحیفہ رحمہ اللہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خدام میں سے تھے اور منبر کے نیچے بیٹھتے تھے انہوں نے مجھے بتایا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ منبر پرچڑ ھے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی اور رسول اللہ ﷺ پر
درود پڑ ھا پھر فرمایا کہ اس امت میں رسول اللہ ﷺ کے بعد سب سے بہتر سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تھے اس طرح سیدنا عمرو بن عاص اور سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہما کے متعلق بھی بیان کیا ہے کہ وہ بھی اپنے خطبات میں
رسو ل اللہ ﷺ پر درود پڑ ھنے کا اہتمام کرتے تھے ۔ (جلاء الأفہام مترجم ص/۲۶۹)
ان شواہد کی بنا پر خطبات جمعہ وعیدین میں رسول اللہ ﷺ پر درود پڑ ھنے میں چنداں حرج نہیں بلکہ ایسا کرنا خیروبرکت کا باعث ہے اس مقام پر یہ وضاحت کرنا بھی ضروری ہے کہ اذان سے قبل فرض نماز کے بعد یا نماز جمعہ کے بعد کھڑ ے ہوکر بآواز بلند
اجتماعی درود پڑ ھنا سنت سے ثابت نہیں ہے اور نہ ہی قرون اولیٰ میں اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے (بلکہ ایسا کرنا بدعت اور گناہ کبیرہ ہے )۔ (فتاوی اصحاب الحدیث ص/۱۵۹، ج/۲، مکتبہ اسلامیہ لا ہور)
خطبہ جمعہ کے پانچ ارکان ہیں
۱۔ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا
۲۔ نبی کریم ﷺ پر درود شریف
۳۔ تقوی کی وصیت کرنا
یہ تین امور دونوں خطبوں میں واجب ہیں ۔
۴۔ قرآنی آیات کی تلاوت اور ان کا مفہوم
۵۔ مومن مردوں اور عورتوں کیلئے دعا خیر کرنا، امام کی دعا پر مقتدی دل میں آمین کہیں ۔ (از مرتب)
جب کسی چیز کو کسی عمل کے رکن کی حیثیت حاصل ہوتی ہے تواس کا ادا کرنا واجب ہوتا ہے ۔ درود شریف چونکہ خطبہ کا رکن ہے لہذا اس کا خطبہ جمعہ میں پڑ ھنا بھی واجب ہے ۔ ( الفقہ الاسلامی وادلتہ ج/۲، ص/۲۸۶)
خطباء سلف اور تابعین کرام رحمہم اللہ ایسے خطبہ کو جس کی ابتداء اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا سے نہ ہو دم بریدہ اور ایسا خطبہ جو آیات قرآنیہ سے آراستہ اور درود پاک سے مزین نہ ہوتا اسے بدنما قرار دیا کرتے تھے ۔ (از مرتب)
اسی طرح سید الاولین والآخرین خطیب اعظم محمد رسول اللہ ﷺ کے فرامین بھی دلالت کرتے ہیں کہ خطبہ میں بھی درود پاک پڑ ھا جا سکتا ہے ۔ جیسا کہ آپ کا فرمان ہے کہ مجھ پر کثرت سے درود پڑ ھا کرو اور پھر جمعہ کے دن کثرت سے درود پڑ ھنا بھی
ثابت ہے اور خطبہ جمعہ بھی یوم الجمعہ میں داخل ہے ۔
ثم اعلم أن الخطبۃ المشروعۃ ہی ماکان یعتادہ رسول اللہ ﷺ من ترغیب الناس وترہیبہم فہذا فی الحقیقۃ روح الخطبۃ الذی لاجلہ شرعت وأما اشراط الحمد للہ والصلاۃ علی رسول اللہ ﷺ أو قرأۃ شئ من القرآن مجمیعۃ خارج عن معظم المقصود من شرعیۃ الخطبۃ
مشروع خطبہ وہ ہے جو رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارک تھی کہ لوگوں کو رغبت دیتے اور ڈراتے پس یہ درحقیقت خطبہ کی جان ہے جس کی خاطر خطبہ کا حکم ہوا اور خدا کی تعریف کی شرط اور رسول اللہ ﷺ پر درود شریف کی شرط اور قرآن مجید پڑ ھنے کی
شرط اصل مقصود خطبہ سے خارج ہے ۔ جب اصل مقصود لوگوں کو وعظ ہے تو مخاطب لوگوں کی زبان کا لحاظ ضروری ہوا۔ (فتاوی اہلحدیث ص:۳۶، ج:۳۷، المرتب : ابو السلام مولانا محمد صدیق آف سرگودھا ، ادارہ احیاء السنۃ سرگودھا)
مجتہد العصر محدث زماں سیدنا حضرت حافظ محمد عبد اللہ روپڑ ی رحمہ اللہ المتوفی اگست 1964 کے فتوی اور سید نواب صدیق الحسن کے فتوی سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ خطبہ جمعہ میں درود شریف پڑ ھنا شرط ہے ۔
’’اذا فاتت الشرط فاتت المشروط ‘‘
مشہور ترین قاعدہ ہے ۔
مسند احمد میں ہے :’’ من صلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم واحدۃ صلی اللہ علیہ وملائکتہ سبعین صلاۃ (مسند أحمد ۲/۱۸۷)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے نبی ا کرم ﷺ پر ایک مرتبہ درود پڑ ھا اللہ تعالیٰ اس پر ۷۰ ستر رحمتیں نازل فرماتے ہیں اور فرشتے رحمت کی دعائیں کرتے ہیں ۔ (یہ فضیلت جمعۃ المبارک کے ساتھ خاص ہے ) (شیخ الألبانی نے اس کو
حسن کہا ہے ) (مشکاۃ لألبانی ص:۲۹۵، حدیث نمبر :۹۳۵)
جملہ معترضہ
درود شریف کے فضائل پر متعدد احادیث وارد ہیں اور اسی طرح جمعۃ المبارک کے دن کثرت درود شریف پڑ ھنے کی احادیث خصوصا وارد ہیں تو کیا خطبہ جمعہ اس میں نہیں آتا آیا خطبہ جمعہ۔ جمعہ کے دن کے علاوہ کسی دن میں ہورہا ہوتا ہے ۔واللہ الموفِّق للصواب
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟