Tuesday, March 2, 2010

استفتاء

از الشیخ محمد شریف
سوال :ایک گھر میں بیوی اور شوہر آپس میں کسی مسئلے پر لڑ رہے تھے کہ شوہر نے اپنی بیوی سے کہا: آپ میرے لیے میری امی اور بہن جیسی ہو اور پھر اپنے بیٹے کو کھجور کی تین گٹھلیاں دے کر تین مرتبہ کہا کہ یہ تمہاری امی کی طلاق ہیں ، پھر ایک مہینے بعد رجوع
کر کے اپنی بیوی کو بیوی ماننے لگا مگر لڑ کی والوں نے غصے کی حالت میں انکار کر دیا ، اسی طرح وقت گزرتے گزرے چھ (6) سال ہو گئے اور معاملہ ٹھنڈا ہو گیا اور جب شوہر نے پھر کہا کہ یہ میری بیوی ہے تو بیوی کے دل میں بھی یہ بات آئی کہ دوبارہ اسے تسلیم
کرے لیکن دونوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ شریعت اس معاملہ میں جو فیصلہ کرے گی وہ ہم مانیں گے ۔
الجواب بعون الوھاب :
الحمد للہ وحدہ ، والصلاہ والسلام علی من لا نبی بعدہ ،
اما بعد :
صورت مسؤلہ کے مطابق واضح ہو کہ جو آپ نے چھے سال پہلے اپنی بیوی سے غصہ میں یہ بات کی تھی (کہ تم میرے نزدیک میری ماں بہن جیسی ہو ) تو اس بات کو شریعت کی اصطلاح میں ظہار کہا جاتا ہے اور کوئی بھی شوہر اپنی بیوی سے ظہار کرے تو اس
شوہر پر اپنی اسی بیوی سے حق زوجیت قائم کرنے سے پہلے کفارہ واجب ہو جاتا ہے کفارہ یہ ہے کہ یا تو ایک گردن آزاد کرے اگر کوئی غلام وغیرہ نہ ملے تو دو مہینے مسلسل روزہ رکھے اور اگر روزہ رکھنے کی استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے جیسا کہ
ارشاد باری تعالی ہے ﴿وَالَّذِینَ یُظَاہِرُونَ مِنْ نِسَائِہِمْ ثُمَّ یَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِیرُ رَقَبَۃٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا ذَلِکُمْ تُوعَظُونَ بِہِ وَاللَّہُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیرٌ ٭فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّینَ مِسْکِینًا ذَلِکَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ وَتِلْکَ
حُدُودُ اللَّہِ وَلِلْکَافِرِینَ عَذَابٌ أَلِیمٌ ﴾( سورۃ المجادلہ آیت ۳، ۴)
ترجمہ : اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کر لیں تو آپس میں ایک دوسرے کو چھو نے سے پہلے (یعنی حق زوجیت قائم کرنے سے پہلے ) خاوند پر ایک غلام آزاد کرنا لازمی ہو گا ، اس کے ذریعے تم نصیحت کیے جاتے ہو اور اللہ
تعالی تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے . اگر کسی شخص کو (غلام ) نہیں ملا تو اس کے ذمہ دومہینے لگاتار روزے ہیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں (حق زوجیت قائم کرنے سے پہلے ) اور جس شخص کو یہ طاقت بھی نہ ہو تو اس کے ذمہ ساٹھ مسکینوں
کو کھانا کھلانا ہے یہ اس لئے کہ تم اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لے آؤ اور یہ اللہ تعالی کی مقرر کردہ حدیں ہیں اور انکار کرنے والوں (کفار) کیلئے دردناک عذاب ہے .
پھر آپ نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین گٹھلیاں دیکر طلاق دی تھی یہ ایک ہی طلاق ہو گی کیونکہ ایک ہی مجلس کی تین طلاقیں رسول اللہ ﷺ کے دو رمبارک سے لیکر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دو سال مکمل ہونے تک ایک ہی شمار کی جاتی
تھی جیسا کہ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کان الطلاق علی عہد رسول اللہ ﷺ وابی بکر وسنتین من خلافۃ عمر طلاق الثلاث واحدہ .
(دیکھئے صحیح مسلم ۲/۱۰۹۹ حدیث نمبر ۱۴۷۲)
’’اللہ کے رسول ﷺ کے دور نبوت اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دو سال مکمل ہونے تک ایک ہی مجلس کی تین طلاقیں ایک طلاق شمار کی جاتی تھی ۔ ‘‘
لہذا آپ نے طلاق دینے کے بعد اپنی بیوی سے دوران عدت رجوع کر لیا ہے تو وہ ابھی بھی آپ کی بیوی ہے دوبارہ نکاح یا رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ۔ اور اگر آپ نے طلاق دینے کے بعد عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع نہیں کیا ہے تو نئے سرے سے نکاح
کر کے آپ دونوں کے درمیان ازدواجی تعلقات بحال ہو سکتے ہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب ،
وصلی اللہ علی نبینا محمد ﷺ وعلی اٰلہ وصحبہ اجمعین
٭۔ ۔ ۔ ٭۔ ۔ ۔ ٭۔ ۔ ۔ ٭
 

آپ کے اشتہارات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قاری!
اب آپ اسوۂ حسنہ کی سائیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔
تو ابھی رابطہ کیجئے
usvaehasanah@gmail.com

اسوۂ حسنہ کا ساتھ دیں

ماہ صفر

آپ کو اسوۂ حسنہ کی نئی سائیٹ کیسی لگی؟